پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید نوید قمر نے سرکاری ٹیلی وژن پر تنقید کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ٹی وی پر صرف پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان کی تقریر ہی نہیں بلکہ ارسا اور پانی کے مسائل پر بھی ان کی باتیں سینسر کی گئی ہیں۔نوید قمر نے اسپیکر قومی اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ وہ گرفتاریاں کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی بات پر سختی سے عملدرآمد کرائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان قابل مذمت ہے، اور یہ کہ اس زبان کو بہانہ بنا کر پارلیمنٹ پر حملہ کیا گیا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ پارلیمنٹ میں گھس کر گرفتاری کرنا پی ٹی آئی پر حملہ نہیں بلکہ پارلیمنٹ پر حملہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بنیادوں کو نشانہ بناتے ہیں، جس کا دفاع کرنا ضروری ہے۔ نوید قمر نے تاریخی حوالے دیتے ہوئے کہا کہ برٹش پارلیمنٹ پر حملے کے بعد ہی یہ اصول بنے کہ کس کا اختیار کہاں شروع ہوتا ہے اور کہاں ختم ہوتا ہے۔
نوید قمر نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں صرف اسپیکر کا اختیار ہوتا ہے، اور اسپیکر کی اجازت کے بغیر پارلیمنٹ میں داخل ہونا اور گرفتاریوں کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان میں سیاسی اور غیرجمہوری واقعات کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، اور کل کا واقعہ ایک نئی حد کو عبور کر گیا ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ اگر اس پر خاموش رہا گیا یا جواز پیش کیا گیا تو اگلے اقدامات کی کوئی حد نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں اداروں پر حملہ ہوتا ہے، وہاں ان کا دفاع کرنا ضروری ہے، ورنہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کا مستقبل خطرے میں ہے۔نوید قمر نے کہا کہ ایف آئی آر کے معاملے پر پولیس کی جانب سے انکار کا سامنا ہے اور اس سلسلے میں کیمرے کے ذریعے شناخت کی مخلصانہ کوششیں کی جانی چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں کیمرے نصب ہیں اور ان کے ذریعے شناخت کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے، حالانکہ ہاؤس کی بتیاں بند کر دی گئی تھیں تاکہ شناخت چھپائی جا سکے۔
انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی کی تقریریں بھی سینسر کی جا رہی ہیں۔ نوید قمر نے کہا کہ اگر یہی رویہ برقرار رکھا گیا تو بہتر ہوگا کہ سرکاری ٹی وی کو بند کر دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پسندیدہ تقریریں دکھانا جمہوریت اور آزادی اظہار رائے کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔یہ صورتحال پاکستان کی سیاست میں ایک نئے بحران کی نشاندہی کرتی ہے، جہاں آزادی اظہار اور پارلیمانی اصولوں کی خلاف ورزی کے مسائل سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔ نوید قمر کے بیانات اس بات کا اشارہ ہیں کہ سیاسی عدم استحکام اور اداروں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے، جو ملک کی جمہوری روایات کے لیے ایک چیلنج بن سکتا ہے۔








