5 سے 7 ارب کا فراڈ،لاہور کا پراپرٹی سیکٹر لرز اٹھا

0
161
land mafia

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ پاکستان کے کئی شہروں میں لینڈ مافیا کا راج ہے،جب کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حکومت دونوں بے بس نظر آتے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ پراپرٹی میں بہت فراڈ ہوتا ہے، طاقتور مافیا غریب شہریوں‌کو لوٹ لیتا ہے، کاغذات میں دو نمبری ہو جاتی ہے کہیں رقم دینے کے باوجود زمین کا قبضہ نہیں ملتا، ماضی میں تو پورا ریکارڈ ہی جل جاتا تھا،

مبشر لقمان ڈیجیٹل میڈیا پر اپنے وی لاگ میں مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ جلا ہوا ریکارڈ پرانی تاریخوں میں نیا بنایا جاتا اور قبضہ مافیا،رسہ گیر، بدمعاش سفید کاٹن کا سوٹ پہنے معزز بنتے چلے گئے، غریبوں کی آہوں اور سسکیوں سے معززین نے محلات کی بنیاد رکھی، ہاؤسنگ سوسائٹیز کے نام پر فراڈ ہوا، زیادہ تر سوسائٹیز آبادی ہوئیں لیکن فراڈ مافیا جہاں پہنچاوہاں شرفا کی عمر بھر کی کمائی لٹ گئی،اور وہ عدالتوں کے دھکے کھاتے نظر آئے،اب یہ مافیا بڑے شاپنگ مالز تک پہنچ گیا، آج ایک ایسےہی پراپرٹی گینگ کی کہانی سناتا ہوں کہ ڈبل شاہ کو بھول جائیں گے، لاہور کا ریئل سٹیٹ ایکٹر لرز اٹھا،یہ کہانی ایک ہائی پروفائل جوڑے کی ہے نازیہ اور وسیم ظفر کی کی جنہیں جو بنٹی اور ببلی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، یہ سرمایہ کاروں سے پانچ سے سات ارب پاکستانی روپے ہتھیانے میں کامیاب ہو چکا ہے، یہ میڈیسن سکوائر سے شروع ہوئے تھے، سکس سینس کے نام سے کمپنی بنائی تھی اور جو بھی پروجیکٹ تھا وہ لے لیتے تھے، اس کمپنی کا پہلا پروجیکٹ میڈیسن اسکوائر تھا وہاں لوگوں کو اپارٹمنٹ بیچے، چیزیں بیچیں لیکن لوگوں کو ڈلیور نہیں کیا، پھر فلم چلا دی کہ ہماری لڑائی ہو گئی ہم اپنا الگ پروجیکٹ بنا رہے ہیں، ایم ایم عالم روڈ پر ہوٹل اور پتہ نہیں کیا کیا لا رہے ہیں، ایاز لاکھانی انکے ساتھ ہیں سب ملکر یہ پروجیکٹ لا رہے ہیں، سب متاثرین کو سینچری وینچر میں لے آئے اور مزید لوگوں کو گھیرنا شروع کر دیا، تین ساڑھے تین سال میں یہ سارا پروجیکٹ تو بک گیا مگر ایک آنے کا کام نہیں ہوا،دو بار فراڈ کر لیا، لیکن جب لوگوں کا پریشر بڑھا تو ایک بار پھر انہوں نے دھڑلے سے نیا پروجیکٹ لانچ کر دیا، ایم ایم عالم روڈ پر ایک پلاٹ خالی کروا لیا، افضل جیولرز کا مالک کامران اسکو بھی ساتھ شامل کیا،جس کا پلاٹ تھا، پھر اسکو بیچنا شروع کیا تھا،فروری 2023 میں اسکو بیچنا تھا جب انہوں نے ڈیلیور نہیں کیا تو زمین ڈاٹ کام نے انکا کوئی بھی پروجیکٹ لینے سے انکار کر دیا، یہاں بھی کسی کو کچھ نہ ملا،پانچ سال گزر گئے سنچری ویچر کے، لوگوں کو پتہ چل گیا کہ یہ فراڈ کر رہے ہیں، اسکے بعد یہ لوگ بھاگ گئے، ملک سے بھگوڑے ہیں، اب پھر یہ فلمیں چلا رہے ہیں کہ ٹایم دیں ہمیں کرتے ہیں، اور کچھ لوگ ہمیں قسطیں نہیں دے رہے، سوال یہ ہے چھ ارب عوام کا کہاں لگایا گیا

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ایل ڈی اے میں جائیں تو سنچری 99 کا پروجیکٹ چار کنال کا ہے لیکن انہوں نے آٹھ سال کا کہا اور بیچا، جب دینا ہی کچھ نہیں تو یہ انکی مہربانی کہ آٹھ کنال کا بیچا ورنہ کچھ بھی کر سکتے تھے ،ایل ڈی اے میں چیک بیلنس تو ہے ہی نہیں، زمین اتنی ہوتی نہیں جتنی بیچ دی جاتی ہے، یہ سب ایل ڈی اے میں بیٹھے بابوؤں کی وجہ سے ہوتا ہے،پولیس تو ویسے بدنام ،اصل دیہاڑی باز تو یہ ہیں، سکس سینس پر اب پرچے کٹنا شروع ہو گئے ہیں.

Leave a reply