سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضاگیلانی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔

ضلع خیرپور کو گیس نہ دینے کے حوالے سے توجہ دلاؤ نواٹس ضمیر حسین نے پیش کرتے ہوئے کہاکہ سپیشل اکنامک زون کو گیس دی جائے ۔ اس وجہ سے اکنامک مکمل فعال نہیں ہے ۔وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ خیرپور میں 7 سے 8سال کی ذخائر باقی رہ گئے ہیں جہاں سے گیس نکل رہی ہے وہاں نہیں دی جاتی بلکہ مین پول میں گیس شامل ہوتی ہے ۔اکنامک زون کے لیے30فیصد ایل این جی اور 70فیصد قدرتی گیس دی جاتی ہے ۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ آج اور کل بھی اجلاس بلایا گیا ہے سارے ملک میں باز گشت ہے کہ آئینی ترامیم لائی جارہی ہے آئین میں ترمیم جمہوری نظام میں نارمل ہے وہ قوانین جو اس ملک کو چلانے میں مدد دہتے ہیں عوام کی بہتری کے لیے ہوتے ہیں وہ اس ایوان کی بنیادی ذمہ داری ہے ۔ کسی بھی قانون سازی کے لیے جلدی میں پکڑا جاتا ہے کہ اس کو پاس کردیں کبھی آئی ایم ایف اور باقیوں کہاجاتا ہے قانون سازی کو بلڈوز کیا جارہا ہے ۔ممبران کو توڑا جارہاہے رحیم یار خان کا الیکشن ہوا اور فورا اس کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کردیا ہے کیوں کہ ان کو ممبران چاہیے ۔ آئینی ترمیم اتحادیوں اور اپنے لوگوں کے ساتھ بھی شیئر نہیں کیا گیا ہے 9ستمبر کا واقع نہ دہرایا جائے ۔ ایوان میں مکمل بحث ہونی چاہیے ۔ آئین کی ترمیم کو معمولی ترمیم نہیں سمجھ سکتے ہیں ترمیم کو مکمل مسٹری بنایا ہواہے تیار نہیں تھے تو ایوان کیوں بلایا گیا ۔ ترمیم کے لیے آپ کے نمبر پورے نہیں ہیں آپ نکاح بالجبر کررہے ہیں ۔ وزیرقانون کو ایوان کو بتانا چاہیے کہ وہ کیا کررہے ہیں ترمیم جب لائی جاتی ہے تو عوام کو قائل کیا جاتا ہے ترمیم کو شروع سے ہی متنازعہ بنادیا گیا ہے پارٹی کی شناخت نظریہ سے ہوتی ہے ۔ ذولفقار علی بھٹو نے اس ملک کو متفقہ آئین دیا تھا آج پیپلزپارٹی جمہوری اقتدار کو پسے پشت ڈال رہی ہے ۔ پارٹی نظریہ کو چھوڑ دے تو وہ سکڑجاتی ہیں ۔ پارٹی اصول کے بجائے مفادات کی سیاست کریں تو اس کا حجم سکڑ جاتا ہے ان کو پارلیمنٹ میں آنے کے لیے بیساکھیوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔پاکستان میں غیر یقینی کی صورتحال ہے یہاں ہم نے کبھی نہیں دیکھا۔ بلوچستان میں امن وامان کی خطرناک صورتحال ہے خیبرپختونخوا ایک تجربہ سے گزر رہاہے اصل قربانیاں کے پی کے کے عوام نے دی ہے ان کا کلچر تاریخ تباہ ہوئی ہے جن قوتوں نے 40سال پہلے جس جنگ میں مبتلا کیا تھا آج بھی وہی کررہے ہیں عبدولی خان نے اس وقت کہاتھا کہ یہ جہاد نہیں فساد ہے ،اگر ملک کے مفاد میں قانون سازی کررہے ہیں تو چیئرمین صاحب آپ ہمارے ساتھ شیئر کریں خاص طبقے کی مفادات کے لیے قانون سازی ہورہی ہے ۔ پارلیمان ہر قسم کی قانون سازی کرسکتا ہے اگر ان کے پاس مطلوبہ ارکان ہوں ۔ آپ آئین کی بنیاد کو تبدیل کررہے ہیں 8فروری کا الیکشن ٹھیک تھا جب الیکشن ہی ٹھیک نہیں تو آئین میں ترمیم کیوں کررہے ہیں اچھا کام سامنے اور برا کام رات کے اندھیروں میں کیا جاتا ہے ۔حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے اس لیے جلدی میں کام کئے جارہے ہیں۔ آئین کی حفاظت کی ذمہ داری پیپلزپارٹی اور ان کے نوسہ بلاول پر بھی ہے ۔ گیلانی کے خلاف عدالت میں نواز شریف گئے تھے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نے ایک دوسرے کو جیلوں میں ڈالا مقدمے بنائے ۔ ایک دوسروں کا چور آپ کہتے تھے ہم نے شہبازشریف پر ایک کیس منی لانڈرنگ کا کیا تھا ۔آپ ملک میں این آر او ون اور ٹو کیا تھا ۔ جس سے جمہوریت کو نقصان ہوا۔ اس کی وجہ سے ایماندار لوگ بھی کرپشن کرنے لگے۔وزیراعلیٰ کے پی کے کے خلاف باتوں مذمت کرتے ہیں ۔خیبرپختونخوا کے عوام وزیراعلیٰ کے پی کے کی سپورٹ کرتے ہیں۔ کل فکس میچ کے ذریعے ایوان کو ڈسٹرب کیا گیا ۔ میں نے چیئرمین صاحب آپ کو درخواست کی ہے کہ اپوزیشن میں جو لوگ بیٹھے ہیں ان کو حکومتی بنچوں پر بیٹھایا جائے اس کا غلط تاثر جاتا ہے

حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مرضی کا قانون لائیں۔اسحاق ڈار
چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی نے کہاکہ مجھے ابھی بھی بل کا نہیں پتہ ہے ۔قائد ایوان سینیٹر اسحاق ڈار نے کہاکہ قومی اسمبلی کی سپیشل کمیٹی میں کافی چیزیں زیر بحث آئی ہیں وہ اپنے چیئرمین سے پوچھ لیں کہ کیا چیزیں زیر بحث آئی ہیں۔ آج اجلاس اس لیے بلایا ہے کہ آپ کے دس ارکان قید ہیں وہ گھومیں پھریں ۔حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مرضی کا قانون لائیں۔ انہوں نے ماضی میں تیز ترین قانون سازی کی ۔ ہم حکمت علمی کے ساتھ کام کررہے ہیں کوئی چھپ کرکام نہیں کررہے ہیں ۔ میثاق جمہوریت میں تھا کہ آئینی عدالت ہونی چاہیے میثاق جمہوریت پر عمران خان نے بھی دستخط کئے ہیں۔ 18ویں ترمیم میں ہم جو ترمیم نہیں کر سکے وہ اب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ سول بیوروکریسی کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جارہی ہے ۔18ویں ترمیم میں جو مسائل ہیں ان کو ٹھیک کیا جائے گا ۔عجیب فیصلہ آیا کہ پارٹی کے خلاف ووٹ دیں گےتو ووٹ بھی نہیں گنا جائے گا اور نااہلی بھی ہوگی ۔عوام کو انصاف نہیں ملتا ہے 11سال پہلے فوج داری ریٹ دی ہیں ابھی تک نہیں لگی ہیں ۔ہمارے حکومت میں ایک بھی نیب کا کیس اپوزیشن پر نہیں بنایا گیا ہے ۔اگر کوئی بنایا ہے تو مجھے بتائیں ۔ سیاسی بیان پر عمران خان نے 126دن کا دھرنا دیا ۔ اکانومی کا بیڑا غرق کیا گیا ۔ قائد حزبِ اختلاف کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ کوئی سرپرائز نہیں ہے ۔پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنایا ہے ہم نے میزائل پروگرام شروع کیا پابندیوں کا دور بھی گزارا ہے ۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ سپریم کورٹ کا اپنے پارٹی کے احکامات کے خلاف ووٹ دینے والا صرف نااہل ہوگا اس کا ووٹ نہ گننے کا فیصلہ آئین کے خلاف تھا ۔سینیٹر ایمل ولی خان نے کہاکہ سپریم کورٹ ایک پارٹی کو آؤٹ آف دی وے جاکر ریلیف دے رہی ہے ۔ ہم عوام کی مفاد میں آئینی ترمیم لارہے ہیں ۔ خارجہ پالیسی عوامی مفاد میں بنے گی،سینیٹر سرمد علی نے کورم کی نشاندہی کردی ۔ جس پر پانچ منٹ گھنٹیاں بجائی گئی۔ جس پر اجلاس اتوار 4بجے تک اجلاس ملتوی کردیا گیا

عمران خان نے اشارہ کیا تو بنگلہ دیش کو بھول جاؤ گے،بیرسٹر گوہر کی دھمکی

ہوسکتا ہے جنرل فیض حمید اندر یہ گانا گا رہے ہوں کہ آ جا بالما تیرا انتظار ہے، خواجہ آصف

آئینی ترمیم کے لیے نمبر پورے نہیں، مخالفت کریں گے،عمر ایوب

قومی اسمبلی اجلاس شروع،بلاول کا خطاب،اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی

بل پیش کرنے سے پہلے کابینہ سے منظوری لازمی ہے،بیرسٹر گوہر

Shares: