قومی اسمبلی میں مجوزہ آئینی ترامیم کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں، مجوزہ آئینی ترمیمی بل کا مسودہ سامنے آگیا، جس میں مجموعی طور پر 54 تجاویز شامل ہیں۔

باغی ٹی وی: اتوار کو قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے کے بعد مختصر ترین کارروائی کے بعد ملتوی کر دیا گیا تھا جو آج دوبارہ ہوگا، قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل وفاقی کابینہ سے آئینی ترامیم کی منظوری لی جائے گی۔

نجی خبررساں ادارے "آج نیوز” کے مطابق مجوزہ آئینی ترمیمی بل کا مسودہ سامنے آگیا، جس میں 54 تجاویز شامل ہیں جبکہ قومی اسمبلی میں مجوزہ آئینی ترامیم کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں،مجوزہ ترمیمی بل میں آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کی تجویز شامل ہے، آرٹیکل 63 اے میں پارلیمانی پارٹی کی ہدایات کے خلاف جانے پر ووٹ شمار کرنے کی ترمیم کی تجویز بھی ہے۔

آرٹیکل 17 میں ترمیم کے ذریعے وفاقی آئینی عدالت کی تجویز اور آرٹیکل 175 اے کے تحت ججز کی تقرری کے طریقہ کار میں بھی ترمیم کی تجویز شامل ہے، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے لیے نام قومی اسمبلی کی کمیٹی وزیراعظم کو دے گی۔

دستاویز کے مطابق قومی اسمبلی کی کمیٹی3 سینئر ترین ججز میں سے چیف جسٹس کا انتخاب کرے گی، ججز کی تقرری کے لیے قومی اسمبلی کی کمیٹی 8 ارکان پر مشتمل ہو گی، کمیٹی ارکان کا انتخاب اسپیکر قومی اسمبلی تمام پارلیمانی پارٹی کے تناسب سے کریں گے، کمیٹی چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ سے 7 روز قبل سفارشات وزیراعظم کو دے گی۔

مجوزہ آئینی ترمیمی بل کے مسودے کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال ہو گی، سپریم کورٹ کا جج وفاقی آئینی عدالت میں 3 سال کے لیے جج تعینات ہو گا بل میں ہائیکورٹس سے سو موٹو لینے کا اختیار واپس لینے اور ہائیکورٹ ججز کی ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ میں تبادلے کی تجویز بھی شامل ہے۔

دوسری جانب حکومت قومی اسمبلی اور سینیٹ سے عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور کرانے جا رہی ہے، مجوزہ آئینی ترمیم میں 20 سے زائد شقیں شامل کی گئی ہیں۔

Shares: