بیروت : ایران کے سفیر مجتبیٰ عمانی اسرائیلی پیجر دھماکوں میں زخمی، لبنان میں خون کے عطیات کی اپیل
بیروت: اسرائیل میں ہونے والے پیجر ڈیوائسز کے دھماکوں میں ایرانی سفیر مجتبیٰ عمانی بھی زخمی ہو گئے ہیں۔ ایرانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، عمانی دھماکوں کے نتیجے میں شدید زخمی ہوئے ہیں، جنہیں فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔عرب میڈیا کے مطابق، لبنانی وزارت صحت نے زخمیوں کے علاج کے لیے عوام سے خون کے عطیات دینے کی اپیل کی ہے۔ وزارت نے کہا ہے کہ خون کی کمی کی وجہ سے زخمیوں کے علاج میں مشکلات پیش آ رہی ہیں اور ہر شہری کی مدد اس وقت انتہائی ضروری ہے۔اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم کے مشیر نے دھماکوں میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دھماکے ممکنہ طور پر اسرائیل کی طرف سے کی گئی کارروائی ہو سکتی ہیں۔ اس بیان نے علاقے میں مزید کشیدگی پیدا کر دی ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس کی گہرائی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔یہ دھماکے لبنان میں حالیہ دنوں میں ہونے والے سب سے سنگین واقعات میں سے ایک ہیں، اور اس نے لبنان کی سیکیورٹی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ بین الاقوامی برادری اور مقامی حکومتوں کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے کہ وہ اس صورتحال کو کیسے سنبھالتے ہیں اور متاثرین کی مدد کس طرح کی جاتی ہے۔
اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے خلاف جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ایک بڑا حملہ کیا ہے، جس میں حزب اللہ کے سیکڑوں ارکان زخمی ہوگئے ہیں۔ مقامی سیکیورٹی ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بیروت میں پیجر ڈیوائسز میں دھماکوں کی وجہ سے حزب اللہ کے جنگجو شدید زخمی ہوئے ہیں۔حزب اللہ حکام نے دھماکوں کو سیکیورٹی کی بڑی خلاف ورزی قرار دیا ہے، اور اس حملے کو اپنی تنظیم کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان دھماکوں میں ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں حزب اللہ کے کارکنان بھی شامل ہیں۔عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، اسپتالوں میں زخمیوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے جگہ کی کمی ہو گئی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں فوری طور پر مدد فراہم کرنا مشکل ہو رہا ہے، اور انسانی بحران کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔یہ حملہ اسرائیل کی طرف سے حزب اللہ پر ایک نیا اور مؤثر طریقہ کار ہے، جو کہ ان کے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس حملے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے، اور اس کے اثرات عالمی سطح پر بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔