ننکانہ صاحب (باغی ٹی وی،نامہ نگاراحسان اللہ ایاز)آپ کو جاننے کا حق ہے مگر ننکانہ صاحب میں نہیں!شفافیت کا دروازہ بند، رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کوکرپشن کھاگئی، ضلع ننکانہ صاحب میں رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کا نفاذ نہ ہوسکا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ مختلف محکموں میں پبلک انفارمیشن آفیسرز کی تعیناتی نہ ہونے کی وجہ سے شفافیت اور جوابدہی کا نظام متاثر ہو رہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر محمد تسلیم اختر سے شہریوں نے مطالبہ کیا ہےفوری طور پر تمام محکموں میں پبلک انفارمیشن آفیسرز کی تعیناتی کی جائے ا ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت ہر محکمہ کا سربراہ پبلک انفارمیشن آفیسر کی تقرری کا پابند ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ کئی برس گزر جانے کے باوجود ننکانہ صاحب میں اس حوالے سے کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔
رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013 کے تحت ہر محکمہ کے سربراہ کو اپنے محکمے کے پبلک انفارمیشن آفیسر کی تعیناتی کا تحریری حکم پنجاب انفارمیشن کمیشن کو ارسال کرنا ہوتا ہے۔ قانون کے مطابق ہر پبلک انفارمیشن آفیسر کی تقرری کا اعلان دفتر کے نوٹس بورڈ پر چسپاں کرنا بھی لازم ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون محکموں میں شفافیت کو بڑھانے اور انہیں بااختیار بنانے کے لیے بنایا گیا ہے، لیکن عملی طور پر اس کا نفاذ نہیں ہو رہا۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر سے اپیل کی ہے کہ تمام محکموں میں فوری طور پر پبلک انفارمیشن آفیسرز تعینات کیے جائیں اور ان کی کارکردگی کو ماہانہ بنیادوں پر جانچا جائے تاکہ شہریوں کو بروقت معلومات کی رسائی ممکن ہو سکے۔
شہریوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کو مکمل طور پر نافذ کرے تاکہ شفافیت اور جوابدہی کا نظام مضبوط ہو سکے۔