وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے گورنر پنجاب کی طرف سے سلیکشن کمیٹی کی منظوری پر اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں تفصیلی بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر صاحب کے حالیہ بیان میں جو خدشات اٹھائے گئے ہیں، ان کا جواب دینا ضروری ہے۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ گورنر پنجاب کے بیان کے حوالے سے یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تقرری کے لئے سلیکشن کمیٹی کی منظوری کابینہ نے دی تھی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ گورنر صاحب خود سابق وفاقی وزیر رہ چکے ہیں اور انہیں اس بات کا بخوبی علم ہونا چاہئے کہ کابینہ کے فیصلوں کی اہمیت کیا ہوتی ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سلیکشن کمیٹی نے یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر کی تعیناتی کے خواہشمند تمام امیدواروں کے انٹرویو کیے تھے۔ کمیٹی نے اہل، سینئر اور تجربہ کار افراد کے نام بطور وائس چانسلر تجویز کیے ہیں، جن کی تعیناتی کا فیصلہ کابینہ نے کیا۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ گورنر کا کردار پنجاب اسمبلی اور کابینہ کے اقدامات اور فیصلوں پر مہر لگانے تک محدود ہوتا ہے، اور گورنر کابینہ کے فیصلوں کو مسترد کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لئے تحریک انصاف نامی جماعت موجود ہے، اور گورنر کو اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کی بجائے آئینی عہدے کی حدود میں رہنا چاہئے۔یہ ردعمل اس وقت آیا ہے جب گورنر پنجاب نے سلیکشن کمیٹی کی منظوری پر سوالات اٹھائے تھے، جس کے بعد عظمیٰ بخاری نے ان الزامات کا جواب دینے کا فیصلہ کیا۔

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا گورنر پنجاب کے بیان پر ردعمل
Shares:







