خیبر پختونخوا کے کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے ایک سال اور سات ماہ کی تحقیقات کے بعد پشاور پولیس لائن کی مسجد میں ہونے والے دھماکے کے معاملے میں اہم پیشرفت کا دعویٰ کیا ہے۔ سی ٹی ڈی کے مطابق، دھماکے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ، عمر، کو گزشتہ ہفتے ایک چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا۔پولیس ذرائع کے مطابق، عمر ایک کالعدم تنظیم کا اہم کمانڈر ہے۔ تفتیش کے دوران ابتدائی طور پر یہ شک ظاہر کیا گیا تھا کہ دھماکے میں پولیس کے اندرونی ہاتھ ملوث ہیں، اور یہ تفتیش جاری رہی۔
سی ٹی ڈی نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں ایک خفیہ کارروائی کے دوران ایک اہم کامیابی حاصل ہوئی، جس میں عمر نامی ایک خطرناک دہشت گرد کو گرفتار کیا گیا جو کہ پولیس لائن مسجد دھماکے کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ پولیس کے مطابق، عمر سے تفتیش کے دوران اہم معلومات حاصل ہوئیں، جن میں اندرونی ملوث ہونے کا انکشاف بھی ہوا، اور اسی معلومات کی بنیاد پر پولیس نے آج ایک مبینہ سہولت کار، مبین، کو گرفتار کیا ہے، جو پشاور پولیس کا حاضر سروس ہیڈ کانسٹیبل ہے۔پولیس نے مزید بتایا کہ مبین اور اس کے بھائی کو پشاور بی آر ٹی میں سفر کے دوران گرفتار کیا گیا، اور انہیں مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ گرفتار ماسٹر مائنڈ کے مطابق، پولیس اہلکار نے انہیں اہم معلومات فراہم کیں، اور اس کے علاوہ، حملہ آور کو مسجد کے اندر داخل کرنے اور وہاں پہنچانے میں مدد کی۔
یہ بات یاد رہے کہ 23 جنوری 2023 کو پشاور کے ہائی سیکیورٹی زون میں واقع ملک سعد پولیس لائن کی مسجد میں ایک زور دار دھماکہ ہوا، جس کے وقت مسجد میں بڑی تعداد میں پولیس اہلکار اور عام لوگ نماز ادا کر رہے تھے۔ دھماکے کے بعد پولیس نے بتایا کہ مسجد کی چھت گر گئی، جس کے نتیجے میں 85 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے، جن میں کئی پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔حکومتی اور سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ دھماکے میں ٹی ٹی پی ملوث ہے اور اس کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی۔عمر اور مبین کی گرفتاری اس معاملے میں ایک اہم پیشرفت ہے، اور حکام مزید مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Shares: