جنیوا: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی بہت سی پالیسیوں سے اختلاف کے باوجود رابطے ضروری ہیں۔

باغی ٹی وی : جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر وائس آف امریکا کو انٹرویو میں منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان افغان طالبان کو تنہا کرنے کی پالیسی کا حامی نہیں، افغان حکومت کی غلطیوں کی سزا افغانستان کے عوام کو نہیں ملنی چاہیئے، طالبان حکومت کے ساتھ جہاں ہمیں ایکشن لینے کی ضرورت ہے ہم اپنی سلامتی کے لیے لے رہے، جہاں سفارت کاری کی ضرورت ہے وہاں ہم سفارتی عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔

جنرل اسمبلی میں پاکستان کی ترجیحات پر پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح معاشی و سماجی ترقی، دوسری کشمیر، فلسطین اور افغانستان کی صورتحال ہے، اقوام متحدہ اجلاس کے سائیڈلائن پر شہباز شریف کی جو بائیڈن کے ساتھ باقاعدہ ملاقات طے نہیں، اُن کی یو این جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس سے بھی ملاقات طے ہے،وزیر اعظم شہباز کی دیگر اہم ممالک کے سربراہان سے بھی ملاقات ہوگی،وزیر اعظم شہباز شریف جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل میں خطاب کریں گے، وزیر اعظم اپنے خطاب میں ان امور کو اجاگر کریں گے۔

ژوب میں انسداد دہشت گردی فورس کی گاڑی پرحملہ،ایک اہلکار شہید جبکہ تین زخمی

منیر اکرم نے مزید کہا کہ جغرافیہ نہیں بدل سکتا، ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہمیں تعلق رکھنا ہی ہے، افغان طالبان کی بہت سی پالیسیوں سے اختلاف کے باوجود رابطے ضروری ہیں، کئی مسائل ہیں لیکن ہمارا تعلق افغان عوام سے ہے، افغان، پاکستان عوام کے درمیان تعلق نہیں بدلتا، افغان حکومت کے ساتھ اختلافات کے حل کے لیے کام کریں گے، ہمارا مؤقف برقرار ہے، افغانستان کے منجمد اثاثے جاری کیے جائیں، ہم افغان عوام کی مدد اور ان کی حکومت کی غلطیاں درست کرنا چاہتے ہیں، افغانستان سے متعلق ہماری جامع پالیسی ہے جو جاری رہے گی،پاکستان کی کوشش ہے کہ بھارت کشمیر میں اٹھائے گئے یکطرفہ اقدامات واپس لے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ختم کرے تاکہ مزاکرات کا ماحول بن سکے اور بات چیت کے نتیجے میں اس عالمی تنازعے کا حل نکالا جاسکے۔ اور وزیر اعظم شہباز شریف جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب کے علاؤہ عالمی رہنماؤں سے ملاقات میں بھی ان مسائل کے حل پر زور دیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرمپ کوائن جاری کردئیے

Shares: