امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے ایکسپو سینٹر کراچی میں خطاب کرتے ہوئے نوجوانوں کو مایوسی سے بچنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنا حق مزاحمت کے ذریعے چھیننا ہوگا۔ انہوں نے ملکی حالات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 77 سال بعد بھی ہمارا ملک مختلف مسائل کا شکار ہے، اور حکمران طبقہ ہی ان مسائل کا ذمہ دار ہے۔حافظ نعیم الرحمان نے سقوطِ ڈھاکہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش کے لوگوں کو دھوکہ دیا گیا اور بھارت کا غلام بنانے کی کوشش کی گئی، جس کے خلاف وہاں کے عوام نے مزاحمت کی اور صورتحال کو تبدیل کیا۔ انہوں نے پاکستان کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے حکمرانوں کے لئے ائیر لفٹ تک کی سہولت ممکن نہیں رہی۔
تعلیم اور صحت کے نظام پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست کا فرض ہے کہ عوام کو امن، تعلیم اور صحت فراہم کرے۔ "سندھ میں تعلیم کے لیے 454 ارب اور پنجاب میں 669 ارب کا بجٹ مختص ہے، اگر اس بجٹ کا درست استعمال ہو تو پاکستان کا تعلیمی معیار بہتر ہو سکتا ہے”، انہوں نے مزید کہا کہ صحت کے شعبے میں بھی بہتری کی گنجائش ہے مگر بڑی رقوم کے باوجود بنیادی ضروریات پوری نہیں ہو رہیں۔انہوں نے اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسجد اقصیٰ صیہونیوں کے قبضے میں ہے اور غزہ کے نوجوان ہی امید کی کرن ہیں۔ انہوں نے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔

نوجوان مایوس نہ ہوں، حق مزاحمت سے چھیننا پڑے گا: حافظ نعیم الرحمان
Shares: