مزید دیکھیں

مقبول

ایکس’ پر ایک دن میں تیسرا بڑا سائبر حملہ، صارفین پریشان

سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک...

ملزم ارمغان نے وکیل کو دھمکیاں دینے کے مقدمے میں اعتراف جرم کرلیا

کراچی: ملزم ارمغان کی اپنے خلاف درج مقدمات میں...

سیالکوٹ: خصوصی افراد کیلئے 3 فیصد کوٹہ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ افضل سکھیرا

سیالکوٹ،باغی ٹی وی (بیوروچیف شاہد ریاض) اسسٹنٹ کمشنر ایچ...

پاکستان میں آئی پی پیز کا کردار،ہوشربا انکشافات منظرعام پر آگئے

باغی ٹی وی:ایک رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے کردار پر حیرت انگیز حقائق سامنے آئے ہیں، جنہوں نے ملکی معیشت کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ ذرائع کے مطابق، کچھ آئی پی پیز نے غلط کنٹریکٹس کے ذریعے بغیر بجلی پیدا کیے اربوں روپے کی ادائیگیاں حکومت پاکستان سے وصول کیں۔ جس کا خمیازہ حکومت پاکستان کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

غلط کنٹریکٹس اور مہنگی بجلی کی پیداوار
اطلاعات کے مطابق آئی پی پیز نے حکومت پاکستان کے ساتھ کیے گئے معاہدوں میں سنگین خامیاں چھوڑیں، جس کا خمیازہ ملک کو بھگتنا پڑا۔ بنگلہ دیش اور ویتنام جیسے ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں اسی صلاحیت کے ونڈ پاور پلانٹس چار گنا زیادہ مہنگے لگائے گئے، جسے اوور انوائسنگ کا شاخسانہ قرار دیا جا رہا ہے۔

امپورٹڈ فیول پر انحصار اور کوئلے کے ذخائر کی نظراندازی
پاکستان میں کوئلے کے وسیع ذخائر کے باوجود، آئی پی پیز نے مقامی وسائل پر انحصار کرنے کے بجائے بجلی پیدا کرنے کے لیے ہائی سپیڈ ڈیزل اور درآمدی کوئلے جیسے مہنگے امپورٹڈ فیول کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے بجلی کی پیداواری لاگت میں ہوشربا اضافہ ہوا۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ آئی پی پیز نے امپورٹڈ فیول کی ضرورت سے زیادہ درآمد کی، مگر اس کے باوجود اتنی بجلی پیدا نہیں کی جتنی کا دعویٰ کیا گیا تھا، اور حکومت سے اربوں روپے کی سبسڈی بھی وصول کی۔

فارنزک آڈٹ سے گریز اور دیکھ بھال کے اخراجات میں دھوکہ دہی
حکومت پاکستان کی بار بار درخواستوں کے باوجود، آئی پی پیز نے اپنے پلانٹس کا فرنزک آڈٹ کروانے سے انکار کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، آئی پی پیز نے پلانٹس کی دیکھ بھال کے نام پر اربوں روپے حکومت سے وصول کیے، جبکہ حقیقت میں پلانٹس پر دیکھ بھال کے لیے خرچ کی گئی رقم اس کا ایک چوتھائی بھی نہیں تھی۔

حکومت پاکستان کا بوجھ اور معاہدوں میں خرابیاں
ایک حیران کن انکشاف یہ بھی ہے کہ حکومت پاکستان نے نہ صرف ابتدائی طور پر آئی پی پیز لگانے کے اخراجات برداشت کیے، بلکہ انشورنس اور ٹیکس ڈیوٹی کے شعبے میں بھی مالکان کو سہولیات فراہم کیں۔ تمام اخراجات حکومت کی جانب سے برداشت کرنے کے باوجود، معاہدے کی مدت ختم ہونے پر پلانٹس حکومت پاکستان کی ملکیت میں نہیں آئیں گے۔

ذرائع کے مطابق، آئی پی پیز کے بیشتر مالکان لوکل ہیں، لیکن معاہدے جان بوجھ کر کچھ فارنرز کے نام پر کیے گئے تاکہ ان پر مزید کنٹرول حاصل کیا جا سکے۔

ملکی معیشت پر اثرات اور ماہرین کی آراء
توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز کو بھاری ادائیگیاں کرنے کی وجہ سے حکومت پاکستان دیگر اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں مشکلات کا شکار ہے۔ ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ آئی پی پیز نے اپنی لاگت سے سینکڑوں گنا منافع کما لیا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے۔

آئی پی پیز کی اجارہ داری اور حکومت کے نقصانات
پاکستان میں زیادہ تر آئی پی پیز پر چند بااثر خاندانوں کی اجارہ داری ہے، جس کی وجہ سے یہ نظام شدید طور پر متاثر ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق کچھ آئی پی پیز رضا کارانہ طور پر حکومت کے ساتھ مذاکرات کر کے قیمتوں میں کمی کرنے پر آمادہ ہیں، لیکن اس کے باوجود آئی پی پیز کی ملی بھگت سے حکومت پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔

ان ہوشربا انکشافات کے بعد عوام اور ماہرین کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ حکومت فوری طور پر ان معاہدوں پر نظرثانی کرے اور ملکی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات اٹھائے تاکہ بجلی کی پیداوار سستی ہو اور معیشت کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانیhttp://baaghitv.com
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی 2003ء سے اب تک مختلف قومی اور ریجنل اخبارات میں کالمز لکھنے کے علاوہ اخبارات میں رپورٹنگ اور گروپ ایڈیٹر اور نیوز ایڈیٹرکے طورپر زمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں اس وقت باغی ٹی وی میں بطور انچارج نمائندگان اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں