سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے کردار پر سوال اٹھایا ہے،بیرسٹر گوہر

الیکشن کمیشن 38 ایم این ایز کا جلد اعلان کرے
0
54
barrister-gohar

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کے کردار پر بڑا سوالیہ نشان پیدا ہوگیا ہے۔

باغی ٹی وی: پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہرنے کہا کہ الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ نے چوتھی میٹنگ کرلی، پھر بھی فیصلہ نہیں کیا،مخصوص نشستیں تحریک انصاف کا حق ہے، الیکشن کمیشن 38 ایم این ایز کا جلد اعلان کرے سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے کردار پر سوال اٹھایا ہے، جس آئینی ترمیم کے باعث عدلیہ پر قدغن لگے ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے تاخیری حربوں کے باعث خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات تاخیر کا شکار ہوئے، مطالبہ کرتے ہیں کہ 38 ایم این ایز کے نوٹیفکیشن جاری کیے جائیں، آئینی ترمیم سے عدلیہ پر کوئی قدغن قبول نہیں کریں گے، بانی کی ہدایت پر28 ستمبر کولیاقت باغ میں جلسہ کریں گے۔

اس سے قبل انہوں نے علی امین گنڈا پور کے حوالے سے کہا تھا کہ وزیراعلی کے پی کے 15 دن میں بانی پی ٹی آئی کو رہا کریں گے، اب ہمیں امید ہے کہ جلد کیسز ختم ہوکر بانی پی ٹی آئی کو رہائی ملیں گی،ہم نے ہمشیہ جلسے کے لیے این او سی لی لیکن یہ شرائط ہی ایسے رکھتے ہیں کہ جلسہ نہ ہو یہ کوئی فلم شو نہیں کہ وقت دیا جاتا ہے لیکن ہم نے پھر بھی اپنا جلسہ وقت پر ختم کیا۔

انکا کہنا تھا کہ پنجاب اور سندھ کی قیادت جلسے میں پہنچی لیکن خیبرپختونخوا کی قیادت اسلئے نہ پہنچ سکی کہ راستے بند تھے، ارباب اختیار سے اپیل ہے کہ سختیاں ختم ہونگی تو معاملات آگے بڑھیں گے، اگر مقبول ترین پارٹی کو سپیس نہیں دیں گے تو غیر سیاسی قوتوں کو فائدہ ہوگا،انھوں نے واضح کیا کہ پارٹی علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر جلسہ اپنے وسائل سے کیا، کبھی سرکاری ذرائع وسائل استعمال نہیں کئے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے یکم مارچ کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، انتخابی نشان نہ ملنے سے سیاسی جماعت کا الیکشن لڑنے کا آئینی حق متاثر نہیں ہوتاتفصیلی فیصلے میں الیکشن کمیشن کو ایک بار پھر خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا گیا فیصلے میں سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کو مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق الیکشن رول 94 خلاف آئین قرار دے کر کالعدم کردیاعدالت نے قراردیا کہ الیکشن رول 94 خلاف آئین اور غیرمؤثر ہے، رول 94 الیکشن ایکٹ کے آرٹیکل 51 اور 106 کے منافی ہے۔

Leave a reply