1973کے آئین کی وجہ سے آج پاکستان طاقتور ملک ہے، بلاول

میثاق جمہوریت کے مطابق جوڈیشل ریفارمز لے کر آئیں گے:بلاول
bilawal

پاکستان پیپلز پارٹی کےچیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے

سندھ ہائیکورٹ بار میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے لائزر فارم کا شکریہ اداکرتا ہوں،میرااس جماعت سے تعلق ہے جس نے ملک کو آئین دیا،ہم تین نسلوں سے آئین سازی کرتے آرہے ہیں ،جتنا میں آپ لوگوں کو جانتا ہوں کوئی نہیں جانتا ،بچپن سے سندھ ہائی کورٹ آرہا ہوں،اگر آج پاکستان موجود ہے، طاقتور ملک ہے تو صرف 73 کی آئین کی وجہ سے ہے، اقلیتوں و خواتین کے حقوق اور پریس فریڈم بھی اسی آئین کی وجہ سے ہی ہے،پیپلز پارٹی نے جمہوریت کی مضبوطی کیلئے قربانیاں دی ہیں، میثاق جمہوریت کے مطابق جوڈیشل ریفارمز لے کر آئیں گے،ہم نے آمرانہ دور بھی دیکھا، ماضی میں آئین کو کاغذ کا ایک ٹکڑا سمجھ کر پھاڑا گیا، ہم جوڈیشل ریفامرز لے کر آئیں گے، ذوالفقار علی بھٹو نے اسلامی ،وفاقی، جمہوری آئین دیا ، بینظیر بھٹو نے آمر کے خلاف آئین کیلئے جدوجہد کی ،پاکستان کے نظام کو ٹھیک کرنے کیلئےچارٹر آف ڈیموکریسی پر عملدرآمد کرنا ہو گا ،چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئین کو اصل روح کے مطابق بحال کرنے کی بات کی گئی.

وفاقی آئینی عدالت ضروری ہے،مجبوری ہے، بلاول
قانون سازی اور آئین سازی عدالت کے ذریعے نہیں ہوسکتی، بلاول
بلاول زرداری کا مزید کہنا تھا کہ آئینی وفاقی عدالت ضروری ہے مجبوری ہے،آئینی عدالت ہو جس میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہو اور چیف جسٹس روٹیشن پر آئیگا ہر صوبے سے ہوگا،آج کل بڑی جلدی جلدی کی بات ہو رہی ہے، جلدی کوئی نہیں ہماری نسلوں کی جدوجہد ہے، مانیں جس ذمہ داری کیلئے آپ بیٹھے ہیں وہ پوری نہیں ہورہی، قانون سازی اور آئین سازی عدالت کے ذریعے نہیں ہوسکتی، ایک آمر کو 11 سال سلوٹ مارا گیا، سیاست دان کو 11 سال جیل میں رکھا گیا، نہتی لڑکی نے 1973 کے آئین کی بحالی کیلئے 30 سال جدوجہد کی،

میں کسی فرد کیلئے کوئی آئین یا قانون نہیں بناؤں گا ،آئینی عدالت بنا کر رہیں گے، بلاول
بلاول زرداری کا مزید کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے قتل کے انصاف کیلئے 45سال انتظار کرنا پڑا ،ہم عدالتی نظام کو طاقتور بنانا چاہتےہیں ، ہم چاہتے ہیں پاکستان کے شہریوں کو جلد انصاف ملے اگر چاہتے ہیں صوبوں کے درمیان فرق نہ رہے توآئینی عدالت ضروری ہے ، مجبوری ہے ،میں یہاں حکومتی ترمیم کے بارے میں بات کرنے نہیں آیا، چارٹر آف ڈیموکریسی ، آئینی عدالت اور عدلیہ میں ریفارم پر بات کرنے آیا ہوں ،ہم جوڈیشل ریفارمز اور آئینی عدالت کا ذکر کرتے آ رہے ہیں ،آئینی عدالت سیاسی کیسز کو دیکھے گی ،وفاقی آئینی عدالت میں ہر صوبے کی برابر نمائندگی ہو گی ، وفاقی آئینی عدالت کا چیف جسٹس روٹیشن پر ہو گا ،وفاقی عدالت میں ہر صوبے کو چیف جسٹس کی نمائندگی کی باری ملے گی ،ان کیلئے یہ نئی چیز ہے جن کی تاریخ عدم اعتماد سے شروع ہوتی ہے ،آئینی ترمیم کے بغیر ججز کی تعداد کیسے بڑھے گی ، ہم عدالتی نظام کو ٹھیک کرنے نکلے ہیں ، آئین کی بالادستی کیلئے ہم ہی لڑیں گے ، آئینی عدالت بنا کر رہیں گے ،ہم عوام کو انصاف کی فراہمی کیلئے آئینی عدالت بنا کر رہیں گے ،ہم پارلیمان میں آئین و قانون بنانے کیلئے بیٹھے ہیں ، بہتر ہو گا آئین دوسری جماعتوں کیساتھ ملکر بنائیں ،میں کسی فرد کیلئے کوئی آئین یا قانون نہیں بناؤں گا ،

جسٹس منصور علی شاہ کا پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں عدم شرکت، چیف جسٹس کو خط

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میرے کیس نہ سنیں،عمران خان کی پھر درخواست

پاکستان بار کا پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے اجرا پر شدید تحفظات کا اظہار

پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کیس،جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید کا اختلافی نوٹ

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ،جسٹس یحییٰ آفریدی کا اضافی نوٹ جاری

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

بریکنگ،سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو قانونی قرار دے دیا

Comments are closed.