خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے مریم نواز کے حالیہ بیانات پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ "راج کماری مریم نواز تیاری پکڑیں، علی امین گنڈاپور پھر پنجاب آرہے ہیں۔” انہوں نے واضح کیا کہ اگر پنجاب میں جلسہ جلوس کو دہشت گردی سمجھا جاتا ہے تو ان کا یہ عمل جاری رہے گا، کیونکہ یہ ان کا جمہوری اور آئینی حق ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے مریم نواز کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "جلسے کے لیے این او سی فراہم کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔”ان کا مزید کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کو مریم نواز کے خلاف چلائے جانے والے جعلی مقدمات کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔
خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات نے ماڈل ٹاؤن واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "دہشت گردی جلسہ کرنا نہیں، بلکہ ماڈل ٹاؤن میں حاملہ خواتین پر سیدھی گولیاں چلانا دہشت گردی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے مجرموں کو یہ حق نہیں کہ وہ دوسروں کو دہشت گرد کہے۔ترجمان خیبرپختونخوا نے یہ بھی کہا کہ مریم نواز کی تقریر علی امین گنڈاپور کے ذکر کے بغیر نامکمل ہوتی ہے، اور مریم نواز کو مشورہ دیا کہ وہ علی امین گنڈاپور کی دوبارہ پنجاب آمد کے لیے تیار رہیں۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے علی امین گنڈاپور کو وارننگ دی تھی کہ "اگر آپ پنجاب میں قانون توڑیں گے تو آپ کو منہ توڑ جواب ملے گا۔” انہوں نے مزید کہا کہ "ہروقت جلسے کرتے رہیں گے تو کام کب کریں گے؟ میرے خلاف نعرہ لگائیں، مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، کیونکہ حکومت اور اقتدار آنے جانے والی چیز ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے یہ بھی کہا کہ حکومت گندم کسان سے نہیں، بلکہ مافیا سے خریدتی ہے۔” ان کے اس بیان نے سیاسی میدان میں مزید بحث و تمحیص کو جنم دیا ہے۔
یہ سیاسی تناؤ اس بات کا عکاس ہے کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب کی حکومتیں ایک دوسرے کے خلاف کس طرح سخت موقف اپنائے ہوئے ہیں۔ مریم نواز کے بیان اور بیرسٹر سیف کے جواب نے ایک نئی سیاسی بحث کو جنم دیا ہے، جس کے اثرات آنے والے دنوں میں مزید واضح ہوں گے۔
Shares: