نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے حالیہ اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ اگست کے مہینے میں ملک میں بجلی کی کھپت میں 25 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ اجلاس کے دوران نیپرا نے اگست کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے معاملے پر بھی غور کیا، جس میں صارفین سے وصول کیے گئے اضافی 57 پیسے فی یونٹ کو واپس کرنے کے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ یہ اقدام صارفین کے حقوق کا تحفظ کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، تاہم بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا امکان موجود ہے۔
اجلاس کے دوران نیپرا کے حکام نے بجلی کی کھپت میں کمی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ممبر نیپرا مطہر نیاز رانا نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں 13 ہزار میگاواٹ کے سولر پینلز درآمد کیے جا چکے ہیں، جس کی وجہ سے عوام نیشنل گرڈ کو چھوڑ کر متبادل ذرائع پر منتقل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی کھپت میں یہ کمی، مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح کے پس منظر میں، بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ بنتی جا رہی ہے۔ممبر نیپرا رفیق شیخ نے مزید کہا کہ جب بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے تو نیپرا کے لیے آمدنی میں ہونے والی کمی کو پورا کرنا مشکل ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں یہ بوجھ صارفین پر ڈال دیا جاتا ہے۔
یہ صورتحال بجلی کی صارفین کے لیے مزید چیلنجز پیدا کر سکتی ہے، خاص طور پر جب وہ پہلے ہی مہنگائی کی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عوام بجلی کے متبادل ذرائع کی طرف منتقل ہو رہے ہیں تو اس کا اثر بجلی کے نظام پر بھی پڑے گا، جس سے اس کی پائیداری پر سوالات اٹھ سکتے ہیں۔ نیپرا کی جانب سے یہ اجلاس اس بات کا غماز ہے کہ ملک میں بجلی کی طلب میں کمی کی موجودہ صورتحال کو حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، تاکہ صارفین پر بوجھ کم سے کم ہو سکے اور بجلی کے نظام کی پائیداری کو برقرار رکھا جا سکے۔

Shares: