راولپنڈی میں صحافیوں پر تشدد کے واقعے کے بعد سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) خالد ہمدانی نے ذمہ دار پولیس اہلکاروں کو معطل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا ہے کہ تشدد کا نشانہ بننے والے صحافیوں کی شکایت کا ازالہ کیا جائے گا۔ سی پی او خالد ہمدانی نے بتایا کہ پولیس نے تحریک انصاف کے 110 کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس سے پہلے، انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس عثمان انور نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ صحافیوں پر تشدد کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔جیو نیوز کے رپورٹر حیدر شیرازی، جو کہ اسلام آباد ٹول پلازہ پر تحریک انصاف کے احتجاج کی کوریج کر رہے تھے، پر پنجاب پولیس نے شدید تشدد کیا اور انہیں گرفتار کر لیا۔ حیدر شیرازی کے سر اور منہ پر چوٹیں آئی ہیں، جس کے باعث وہ شدید زخمی ہوئے ہیں۔
آئی جی پنجاب عثمان انور نے واقعے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "آپ کا مسئلہ ابھی حل کر لیتے ہیں۔ آپ کو پتہ ہے کہ آج مسئلہ بنا ہوا ہے، اس لیے ایسا ہوا ہوگا۔” انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سی پی او راولپنڈی کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ یہ مسئلہ جلد حل ہوگا۔تشدد کے اس واقعے میں حیدر شیرازی کے علاوہ رضوان شاہ اور دیگر صحافی بھی متاثر ہوئے، جنہیں پولیس نے موبائل فونز چھین کر تھانے منتقل کر دیا تھا۔ یہ واقعہ راولپنڈی میں صحافتی آزادی کے حوالے سے ایک نیا تنازعہ پیدا کر رہا ہے، جس پر میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔

راولپنڈی میں صحافیوں پر پولیس تشدد: اہلکار معطل، تحقیقات کا آغاز
Shares:







