لندن: وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کے داخلی اور بین الاقوامی چیلنجز کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لیے برادر ممالک جیسے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور چین کی مدد کے بغیر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام حاصل کرنا مشکل تھا۔ انہوں نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی کوششوں کا بھی ذکر کیا، جنہوں نے ترقی کے لئے ذاتی طور پر اہم کردار ادا کیا اور برادر ممالک کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔ کہ پاکستان گزشتہ 16 ماہ میں ڈیفالٹ کی حالت سے بچنے میں کامیاب رہا ہے، اور انہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات میں بہتری کے حوالے سے عالمی اداروں کی گواہی موجود ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملکی ترقی کے لیے ٹیکس نظام میں بہتری کی ضرورت ہے، اور نئے ٹیکسوں کے بوجھ کے بغیر موجودہ ٹیکس دہندگان کے لیے سہولیات فراہم کرنا ضروری ہے۔
لندن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیرِاعظم شہباز شریف نے 9 مئی کے واقعات کو ناقابل معافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے میں ملوث افراد کو معافی تب ملے گی جب وہ دل سے معافی مانگیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات نے قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا، اور جو لوگ سوشل میڈیا پر پاک فوج اور شہداء کے خلاف نازیبا زبان استعمال کر رہے ہیں، ان کے ہوتے ہوئے ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں۔شہباز شریف نے بانی پی ٹی آئی کا نام لیے بغیر سابقہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق حکومت نے چین کے ساتھ تعلقات خراب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور ملکی مفاد کے اہم ادارے، جیسے پی آئی اے، کو بند کروانے میں بھی ان کا کردار رہا ہے۔ وزیرِاعظم نے مزید کہا کہ نقصان میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری یا انہیں آؤٹ سورس کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔وزیرِاعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت نقصان میں چلنے والے اداروں کی بحالی کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے، اور ان اداروں کو یا تو نجی شعبے کے حوالے کیا جائے گا یا ان کی آؤٹ سورسنگ کی جائے گی تاکہ ملکی معیشت کو استحکام مل سکے۔
یہ بیان لندن میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران سامنے آیا جہاں وزیرِاعظم شہباز شریف نے میڈیا کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے مختلف اہم امور پر بات چیت کی۔ انہوں نے ملکی معیشت اور بیرونی تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حکومت بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو بہتر بنانے کے لیے سرگرم ہے۔وزیر اعظم نے 9 مئی کے واقعات کو ناقابل معافی جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر گھٹیا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، اور انہوں نے گزشتہ حکومت کی جانب سے چین کے ساتھ تعلقات میں نقصانات کا ذکر کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ میں عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ برطانوی وزیراعظم، بنگلہ دیش کے عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر یونس، اور ترکیہ کے صدر طیب اردوان سے مفید گفتگو ہوئی۔شہباز شریف نے عالمی مسائل خاص طور پر فلسطین کے حوالے سے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا، جہاں انہوں نے 40 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت کا ذکر کیا۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ فلسطین میں جاری مظالم کا فوری خاتمہ کریں اور وہاں جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔
کشمیر کے مسئلے پر بھی شہباز شریف نے تفصیل سے بات کی، اور کہا کہ کشمیری عوام گزشتہ ایک صدی سے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے بھارت کے اقدام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کی جانب توجہ دے۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی معاشی ترقی کے حوالے سے کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے، شہباز شریف نے یقین دلایا کہ یہ آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کے لیے آخری پروگرام ہوگا، جس سے ملک کی معاشی حالت میں بہتری آئے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ کوششیں پاکستان کے عوام کے مفاد میں ہیں اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گی۔اس موقع پر انہوں نے عالمی برادری سے امید ظاہر کی کہ وہ پاکستان کے معاشی چیلنجز کو سمجھیں گے اور اس کی مدد کریں گے تاکہ ملک کی ترقی کا سفر جاری رہے۔

شہباز شریف کی پاکستان کے معاشی چیلنجز اور عالمی مسائل ترجیح ، لندن میں پریس کانفرنس
Shares:







