لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے شہید سربراہ حسن نصر اللہ کا جسد خاکی مل گیا

0
51
Hassan-Nasrallah

لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی موت نے نہ صرف لبنان بلکہ پورے خطے میں ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے۔ حسن نصر اللہ کا جسد خاکی جمعہ کی شب بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد برآمد کیا گیا، جہاں ان کی موت کی وجہ سے متعلق کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔خبر ایجنسی کے مطابق، حسن نصر اللہ کے جسم پر بڑے زخم کا کوئی نشان نہیں تھا، جس سے یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ان کی موت دھماکے کی شدت کی وجہ سے ہوئی۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ان کی شہادت دھماکے کے دباؤ کے باعث سر پر چوٹ لگنے سے ہوئی، جس نے ان کی زندگی کا خاتمہ کر دیا۔حزب اللہ نے ایک بیان جاری کر کے حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کی، تاہم جنازے کے وقت اور اس کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ اس واقعے نے کئی لوگوں میں تشویش پیدا کر دی ہے اور یہ سوالات جنم دیئے ہیں کہ آیا یہ واقعہ کسی بڑی جنگ کی شروعات کا پیش خیمہ ہے یا نہیں۔

حسن نصر اللہ: ایک نظریاتی رہنما
حسن نصر اللہ کا تعلق مشرقی بیروت کے علاقے بورجی حمود سے تھا، جہاں ان کی پیدائش 1960 میں ہوئی۔ انہوں نے 1992 میں حزب اللہ کی قیادت سنبھالی، جب ان کے پیشرو عباس الموسوی کو اسرائیلی گن شپ ہیلی کاپٹر سے قتل کیا گیا۔ 32 سال کی عمر میں حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل منتخب ہونے کے بعد، نصر اللہ نے مزاحمت کی ایک نئی راہ دکھائی۔نصر اللہ نے عراق کے شہر نجف میں 3 سال تک سیاست اور قرآن کی تعلیم حاصل کی، جہاں ان کی ملاقات لبنانی امل ملیشیا کے رہنما سید عباس موسوی سے ہوئی۔ 1978 میں حسن نصر اللہ کو عراق سے بے دخل کیا گیا، جس کے بعد انہوں نے لبنان کے خانہ جنگی کے دوران امل تحریک میں شمولیت اختیار کی اور وادی بقاع میں اس کے سیاسی نمائندے کے طور پر کام کیا۔

مزاحمت کی تاریخ
حسن نصر اللہ کی قیادت میں حزب اللہ نے اسرائیلی افواج کے خلاف چھوٹے پیمانے پر جنگ کی پالیسی اپنائی، جس کا نتیجہ 2000 میں 22 سال بعد جنوبی لبنان سے اسرائیلی افواج کے انخلا کی صورت میں نکلا۔ انہوں نے 2004 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں بھی اہم کردار ادا کیا، جسے عرب دنیا میں حزب اللہ کی فتح سمجھا گیا۔نصر اللہ نے 2005 میں لبنان کے وزیر اعظم رفیق حریری کے قتل کے بعد ملک کے مختلف سیاسی دھڑوں کے درمیان ثالث کا کردار بھی نبھایا۔ ان کا یہ اصرار رہا کہ اسرائیل ایک حقیقی خطرہ ہے، اور انہوں نے حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد، حزب اللہ کے جوانوں کو اسرائیلی فوج کے خلاف لڑنے کے لئے متحرک کیا۔
حسن نصر اللہ کی موت نے لبنان اور اسرائیل کے درمیان تناؤ کو مزید بڑھا دیا ہے۔ حزب اللہ کے رہنما کی حیثیت سے ان کی قیادت میں حزب اللہ نے اسرائیل کی ایک اہم مخالف تنظیم کے طور پر ابھرتے ہوئے کئی جنگوں میں حصہ لیا۔ اب جبکہ حسن نصر اللہ اس دنیا میں نہیں رہے، یہ دیکھنا باقی ہے کہ حزب اللہ کا مستقبل کیا ہوگا اور آیا یہ تنظیم اپنے مشن کو جاری رکھ پائے گی یا نہیں۔اس واقعے کے بعد، یہ واضح ہے کہ خطے میں کشیدگی بڑھنے کے امکانات موجود ہیں، اور اس کے اثرات نہ صرف لبنان بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ حزب اللہ کے رہنما کی شہادت نے ایک نئی جنگ کی شروعات کا اشارہ بھی دے دیا ہے، جس کے اثرات آنے والے دنوں میں سامنے آئیں گے۔

Leave a reply