وفاقی حکومت نے مالی سال 2023-24 کے لیے نظر ثانی شدہ معاشی شرح نمو کے اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں، جس کے مطابق پاکستان کی جی ڈی پی (مجموعی قومی پیداوار) میں اضافہ ہوا ہے۔ وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، جی ڈی پی کی شرح 2.38 فیصد سے بڑھ کر 2.52 فیصد ہو گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار ملک کی معیشت کے مختلف شعبوں کی کارکردگی کی عکاسی کرتے ہیں اور معیشتی ترقی کے لیے امید کی کرن فراہم کرتے ہیں۔زرعی شعبے کی مجموعی پیداوار میں بھی مثبت تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے، جو 6.36 فیصد رہی، جبکہ تمام فصلوں کی پیداوار میں 10.28 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے زرعی اصلاحات اور جدید طریقوں کے نفاذ کے نتیجے میں زراعت کے شعبے میں ترقی ہو رہی ہے۔

صنعتی شعبے کی صورتحال میں کچھ چیلنجز موجود ہیں۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں صنعتی شعبے کی پیداوار منفی 1.15 فیصد رہی۔ اس کے باوجود، مینوفیکچرنگ کے شعبے کی پیداوار میں 3.13 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جس نے ایک بہتر تصویر پیش کی ہے۔ اسی طرح، بڑی صنعتوں کی پیداوار میں بھی 1.08 فیصد کا اضافہ ہوا، جبکہ خدمات کے شعبے کی پیداوار 2.15 فیصد رہی۔وزارت منصوبہ بندی نے مزید بتایا کہ نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں جی ڈی پی کے نظر ثانی شدہ اعداد و شمار کی منظوری دے دی گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار حکومت کی معیشتی پالیسیوں کے اثرات اور ملک کی معاشی صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں۔ حکومت نے یہ بات واضح کی ہے کہ زرعی شعبے کی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ صنعتی شعبے میں کمی کے باوجود حکومت نے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں تاکہ صنعتی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ اگرچہ ملک کو کچھ معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، مگر معیشت کے بعض شعبے مستحکم ہیں اور ترقی کی جانب گامزن ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ یہ اعداد و شمار ملکی معیشت کے لیے خوشخبری کی حیثیت رکھتے ہیں، اور امید کی جا رہی ہے کہ آنے والے مالی سالوں میں معیشت مزید مستحکم ہو گی۔

Shares: