پاکستان میں گندم کی امپورٹ کے بعد اب چاول کی ایکسپورٹ کا اسکینڈل بھی منظر عام پر آ گیا ہے، جس کے باعث ملکی معیشت کو ایک اور دھچکا لگا ہے۔ ذرائع کے مطابق، رواں سال یورپ میں ایکسپورٹ کیے گئے چاولوں کی بڑی کھیپ پر اعتراضات عائد کیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں 120 ارب روپے سے زائد کی چاول کی کھیپ واپس ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔یہ معاملہ جنوری سے جون 2024 تک ایکسپورٹ کیے گئے 45 اقسام کے چاولوں کا ہے، جن میں خطرناک زرعی ادویات کی آمیزش پائی گئی ہے۔ یہ انتہائی تشویشناک صورتحال ہے کیونکہ پاکستان کو نان جی ایم او (غیر جینیاتی طور پر تبدیل شدہ) ملک مانا جاتا ہے۔ لیکن یہ سوال اٹھتا ہے کہ چاولوں میں جی ایم او (جینیاتی طور پر تبدیل شدہ) کی ملاوٹ کہاں سے ہوئی؟ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ یورپی یونین کے وزیر اقتصادیات نے پاکستانی حکام کو اس معاملے پر اعتراضات سے بھرپور متعدد خطوط ارسال کیے ہیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یورپ میں پاکستانی چاولوں کی ایکسپورٹ پر پابندی لگنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
اس سنگین صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے، وزیراعظم نے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کمیٹی سابق سیکرٹری داخلہ شاہ خان کی سربراہی میں تحقیقات کرے گی۔ کمیٹی نے محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کراچی سے گزشتہ پانچ سال کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے تاکہ اس معاملے کی حقیقت جان سکیں۔تحقیقات میں یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ آیا چاولوں کی کاشت کے دوران خطرناک زرعی ادویات کا تجربہ کیا گیا؟ مزید یہ کہ کیا چاولوں کو جاذب نظر بنانے کے لیے خطرناک زرعی ادویات کا سپرے کیا گیا؟ اس کے علاوہ، محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کراچی نے چیک کیے بغیر چاول کی ایکسپورٹ کی اجازت کیوں دی؟
تحقیقات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام بھی شامل ہوں گے تاکہ اس بات کی مکمل تصدیق کی جا سکے کہ یہ اسکینڈل کس طرح سامنے آیا اور اس کے پس پردہ عوامل کیا ہیں۔
اگر یہ تحقیقات یہ ثابت کرتی ہیں کہ چاولوں میں خطرناک زرعی ادویات کی ملاوٹ کی گئی ہے تو اس کے نتیجے میں نہ صرف پاکستانی چاولوں کی یورپ میں ایکسپورٹ پر پابندی لگ سکتی ہے بلکہ ملکی معیشت کو بھی شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ معاملہ پاکستانی حکام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، جس کی درست جانچ پڑتال کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچا جا سکے۔ عوام اور کسانوں کی حفاظت کے لیے بھی یہ ضروری ہے کہ یہ تحقیقات جلد مکمل ہوں اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔یہ چاول ایکسپورٹ اسکینڈل پاکستان کی معیشت کے لیے ایک نئے امتحان کی مانند ہے، اور اس کے اثرات عوام، کسانوں، اور ملکی تجارت پر نمایاں ہوسکتے ہیں۔ وزیر اعظم اور متعلقہ اداروں کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات اس بات کا تعین کریں گی کہ آیا یہ صورتحال کنٹرول میں ہے یا ملک کو ایک اور بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔

چاولوں میں خطرناک زرعی ادویات کی ملاوٹ: پاکستان کی معیشت کے لیے نیا بحران
Shares: