ڈیرہ غازی خان(باغی ٹی وی ،نامہ نگار)ڈی جی اورناز تھیٹر میں بے حیائی کا زور،انتظامیہ کی طوطاچشمی

تفصیلات کے مطابق ڈیرہ غازیخان شہر کے مشہور ناز تھیٹر اور ڈی جی تھیٹر میں جاری ڈراموں کی سرگرمیاں ایک نئی بحث کا آغاز کر رہی ہیں۔ مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ ان تھیٹروں میں نہ صرف غیر قانونی سرگرمیاں جاری ہیں بلکہ ان کے آس پاس مافیا کی موجودگی نے صورت حال کو اور بھی خراب کر دیا ہے۔

علاقے کے لوگوں نے شکایت کی ہے کہ چوہدری مشتاق، پائل چوہدری اور علی جانی جیسے افراد قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں جبکہ مقامی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں۔ ان کے مطابق ان تھیٹروں میں آنے والے افراد کی سرگرمیوں میں شراب، چرس، اور اسلحے کی نمائش عام بات بن چکی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ میڈیا سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی ان کی سرپرستی کرنے والوں میں شامل ہے

شہریوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہاں پر ناچنے والی خواتین آدھے کپڑے پہن کر جسم کا نمائش کرتی ہیں، جو کہ نہ صرف بے ہودگی کی علامت ہے بلکہ اس سے فنکاروں کی عزت بھی مجروح ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کچھ فنکاروں اور طوائفوں کی جانب سے بے ہودہ ڈرامے کیے جا رہے ہیں جو اصل آرٹسٹ کے ساتھ مذاق کرنے کے مترادف ہیں۔

ذرائع کے مطابق آرٹس کونسل کے ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر بھی اس معاملے میں ملوث ہیں کیونکہ انہیں ان سرگرمیوں کے بدلے مالی فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔ یہ مافیا پنجاب کے مختلف شہروں سے ناچنے والی لڑکیوں کو لاتا ہے اور ان کا غلط استعمال کرتا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ یہ لڑکیاں گن پوائنٹ پر لائی جاتی ہیں اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے۔

عوام نے مزید شکایت کی ہے کہ بجلی کی فری استعمال بھی ان غیر قانونی سرگرمیوں کا حصہ ہے جس میں واپڈا کے کچھ ملازمین بھی شامل ہیں۔ اس صورت حال نے شہریوں کو بے حد پریشان کر دیا ہے کیونکہ وہ خوف محسوس کر رہے ہیں کہ یہاں کسی بھی وقت کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آ سکتا ہے۔

پولیس کو بدنام کرنے کی کوشش کے طور پر جعلی وردی میں ملبوس افراد کو بھی یہاں بٹھایا جاتا ہے۔ ان کے ذریعے عوام میں خوف و ہراس پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جبکہ یہ اعلان بھی کیا جاتا ہے کہ موویز بنانا منع ہے۔

علاقے کے عوام نے وزیراعلیٰ پنجاب، آئی جی پنجاب، کمشنر ڈیرہ غازی خان اور ڈپٹی کمشنر سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مافیا کے خلاف فوری کارروائی کریں اور ان غیر قانونی سرگرمیوں کے اڈوں کو بند کریں۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ انہیں تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ وہ اپنی زندگیوں میں سکون محسوس کر سکیں۔

Shares: