اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی کو اراکین اسمبلی عادل خان بازائی اور الیاس محمد چوہدری کے خلاف ریفرنسز موصول ہوئے ہیں۔ یہ ریفرنسز پاکستان مسلم لیگ (ق) کی جانب سے دائر کیے گئے ہیں، جن میں ان دونوں ارکان پر پارٹی ڈائریکشنز کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق، عادل خان بازائی نے بجٹ سیشن کے دوران حکومتی بینچز سے اٹھ کر اپوزیشن بینچز پر جانے کا فیصلہ کیا، جس کی وجہ سے ان کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا۔ اس کے علاوہ، الیاس محمد چوہدری بھی اسی طرح کی کارروائی میں ملوث پائے گئے ہیں۔ دونوں اراکین کے اس اقدام کو مسلم لیگ (ق) کی پارٹی گائیڈ لائنز کی صریح خلاف ورزی سمجھا جا رہا ہے، اور ریفرنسز میں فوری کارروائی کی درخواست کی گئی ہے۔عادل خان بازائی قومی اسمبلی کے حلقہ 262 (کوئٹہ-1) سے منتخب ہوئے ہیں، جبکہ الیاس محمد چوہدری حلقہ 62 (گجرات) سے رکن قومی اسمبلی ہیں۔ دونوں اراکین نے آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لیا تھا، لیکن بعد میں سیاسی جماعتوں میں شمولیت اختیار کی۔ عادل خان بازائی نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی، جب کہ الیاس محمد چوہدری مسلم لیگ (ق) میں شامل ہوئے، جس کے بعد ان کے خلاف ریفرنسز دائر کیے گئے ہے ریفرنسز کے متن میں واضح کیا گیا ہے کہ مروجہ قوانین کے تحت تمام اراکین اسمبلی کو اپنی پارٹی کی گائیڈ لائنز کی پیروی کرنا لازمی ہے۔ یہ الزامات ان کی جماعت کی طرف سے ایک ناپسندیدہ اقدام قرار دیے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے پارٹی میں انتشار کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے ان ریفرنسز کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد پارٹی کی ڈسپلن کی پاسداری کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پارٹی کے اراکین کو کسی بھی صورت میں پارٹی کی ہدایات کے مطابق چلنا ہوگا، بصورت دیگر ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔یہ واقعہ مسلم لیگ (ق) کے اندرونی معاملات میں پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے، خاص طور پر جب پارٹی کے اراکین کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔ سیاسی حلقے اس صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں، تاکہ دیکھ سکیں کہ آیا یہ اقدام مزید تنازعات کا سبب بنے گا یا مسلم لیگ (ق) کی قیادت کو مضبوط کرے گا۔ان ریفرنسز کا اثر نہ صرف عادل خان بازائی اور الیاس محمد چوہدری پر پڑے گا بلکہ مسلم لیگ (ق) کی حکمت عملی اور سیاسی مستقبل پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان اراکین کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے تو اس کے ممکنہ نتائج پارٹی کے اندر اختلافات کی صورت میں سامنے آ سکتے ہیں، جس سے پارٹی کی حیثیت متاثر ہو سکتی ہے۔اس صورتحال پر قومی اسمبلی کی آئندہ میٹنگ میں مزید بحث متوقع ہے، جہاں اسپیکر ان ریفرنسز کا جائزہ لیں گے اور ممکنہ کارروائی کا فیصلہ کریں گے۔

Shares: