اسلام آباد میں تحریک انصاف (PTI) کے کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں جس کے باعث حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے انتظامیہ نے دارالحکومت کے اہم علاقوں میں لائٹس بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق، ایکسپریس وے پر لائٹس بند کر دی گئی ہیں، جس سے علاقے میں اندھیرا چھا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ڈی چوک کے قریب جناح ایونیو کی لائٹس بھی بند کر دی گئیں۔ذرائع کے مطابق جناح ایونیو اور ڈی چوک کے علاقوں میں پولیس، ایلیٹ فورس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (FC) کی بھاری نفری تعینات ہے۔ اہلکاروں کو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رکھا گیا ہے۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے باعث کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، جبکہ انتظامیہ کی جانب سے احتجاجی کارکنان پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت اہم اجلاس
ان صورتحال کے پیش نظر وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس شروع ہو چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق، اجلاس میں پولیس افسران کو خصوصی طور پر آر بلاک طلب کیا گیا ہے جہاں موجودہ حالات کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں آئی جی اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر (DC)، ڈی آئی جی آپریشنز اور دیگر اعلیٰ افسران شریک ہیں۔
محسن نقوی کی زیر صدارت اس اجلاس میں احتجاجی صورتحال پر قابو پانے کے لیے مختلف اقدامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ پولیس افسران کو مظاہرین سے نمٹنے اور امن و امان کی بحالی کے لیے حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایات دی جا رہی ہیں۔
احتجاجی مظاہرین کی تعداد میں اضافہ
دوسری جانب، PTI کے کارکنان کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور مظاہرین مختلف علاقوں سے ڈی چوک کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے متعدد سڑکیں اور راستے بند کیے گئے ہیں تاکہ مظاہرین کو مرکزی علاقوں تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔ تاہم، مظاہرین کی جانب سے سڑکوں کی رکاوٹیں عبور کرنے اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔یہ صورتحال اس وقت مزید پیچیدہ ہو گئی جب حکومت کی جانب سے لائٹس بند کرنے کا فیصلہ سامنے آیا، جس کا مقصد احتجاجی مظاہرین کو روکنے کے ساتھ ساتھ امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنا ہے۔ تاہم، احتجاجی مظاہرین کی بڑی تعداد کے پیش نظر یہ کوششیں ناکافی نظر آ رہی ہیں۔اجلاس کے بعد وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے مزید اقدامات کا اعلان متوقع ہے۔ حکومت کی حکمت عملی اس وقت مظاہرین کو منتشر کرنے اور امن و امان کی بحالی پر مرکوز ہے، تاہم احتجاج کی شدت اور مظاہرین کے عزم کو دیکھتے ہوئے صورتحال مزید گھمبیر ہو سکتی ہے۔








