اقوام متحدہ نے اسرائیلی فوج کے لڑاکا طیاروں کے ذریعے مغربی کنارے کے شہر طولکرم میں بمباری کر کے 18فلسطینیوں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے ”غیر قانونی“ حملہ قرار دیا ہے اورآزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے.
باغی ٹی وی کو موصول غیرملکی نشریاتی ادارے کے مطابق انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حملہ مغربی کنارے میں فوجی کارروائیوں کے دوران اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی طرف سے طاقت کے غیر قانونی استعمال کا ایک پریشان کن نمونہ ہے ان حملوں سے فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے جانی نقصان کے ساتھ فلسطینیوں کی عمارتیں اور بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوگیا ہے.بیان کے مطابق یہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی جانب سے مغربی کنارے میں منظم طریقے سے مہلک طاقت کا سہارا لینے کی ایک اور واضح مثال ہے بیان میں اس حملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا گیا دفتر نے کہا کہ فضائی بمباری سے رہائشیوں سے بھری ہوئی ایک پوری عمارت کی تباہی اسرائیل کی اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے بڑی غفلت کو ظاہر کرتی ہے.
اقوام متحدہ نے کہا کہ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب اس مقام پر کوئی جھڑپیں یا تصادم نہیں ہو رہا تھا فضائی حملے نے نشانہ بننے والی عمارت کو مکمل طور پرتباہ کر دیا اور پڑوسی گھروں کو بھی نقصان پہنچایا بیان میں کہا گیا کہ ملبے کے نیچے مزید افراد کی میتیں ہوسکتی ہیں لیکن دھماکے کے بڑے اثرات کی روشنی میں ان کی شناخت بھی مشکل ہوجائے گی.واضح رہے کہ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے گزشتہ روز ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ تحریک کے رہنما زاھی یاسر عوفی سات دیگر جنگجوﺅں کے ساتھ مغربی کنارے کے شہر طولکرم پر اسرائیلی حملے میں مارے گئے ہیں دوسری جانب س جرمنی نے بھی طولکرم میں پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے پر صدمے کا اظہار کیا ہے.
پی ٹی آئی کے دھرنے کیخلاف درخواستیں 10سال بعد سماعت کیلئے مقرر