8 اکتوبر کا تباہ کن زلزلہ،19 برس بیت گئے

8 oct

8 اکتوبر 2005 کے تباہ کن زلزلے کو 19 برس بیت گئے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان و آزاد کشمیر میں 8 اکتوبر 2005 کو آنیوالے زلزلے کے 19 برس مکمل ہو گئے ہیں.8 اکتوبر کے زلزلے میں 80 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے زلزلے سے مظفر آباد اور باغ کے بیشتر علاقے متاثر ہوئے تھے 8 اکتوبرکے زلزلے سے 28لاکھ افراد بے گھر بھی ہوئے تھے، اس زلزلے میں مظفرآباد کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا زلزلے کے بارے میں اطلاعات جوں ہی ملک کے مختلف علاقوں میں پہنچیں سیاسی اور سماجی تنظیموں اور سرکاری اور غیر سرکاری اداروں نے متاثرین کے امداد کے لئے اپنے اپنے طور پر سرگرمیوں کا آغاز کردیا تھا اسوقت کے صدرپاکستان جنرل پرویز مشرف نے ایک ریلیف فنڈ بھی قائم کیا جس میں لاکھوں لوگوں نے عطیات دیئے زلزلہ زدگان کی امداد کے سلسلے میں بیرون ممالک بھی پیچھے نہیں رہے۔ 11 نومبر 2005ء کو وفاقی حکومت اور عالمی اداروں کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس سلسلے میں 5 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، 57 لاکھ افراد متاثر ہوئے،

آج سے 19سال قبل 8اکتوبر2005 کی صبح کو ہولناک واقعہ پیش آیا،یہ المناک واقعہ 8بج کر 52منٹ پر زلزلے کی صورت میں پیش آیا.ریکٹر سکیل پر اس زلزلے کی شدت 7.6تھی جس نے آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع کے علاوہ خیبر پختونخوا کے کچھ علاقوں کو بھی بری طرح متاثر کیا.اس زلزلے کے فوری اثرات 30لاکھ افراد کے بے گھر ہونے اور ابتدائی تخمینے کے مطابق 88000 اموات کی صورت میں سامنے آئے. کے پی کے صوبے کا ایک خوبصورت شہر بالاکوٹ جوکہ دریائے کنہار کے کنارے موجود ہے، مکمل طور پر تباہ ہوگیا.کئی سکول مکمل طور پر قبرستانوں میں بدل گے.آزاد کشمیر میں مظفر آباد سے لے کر باغ، راولا کوٹ اور کئی دوسرے علاقوں میں تباہی کے ایسے دلدوز منا ظر تھے کہ ان کو دیکھنے کی تاب کسی میں نہ تھی.ایک اندازے کے مطابق 12000 طلباء وطالبات اور 1500 سے زائد اساتذہ اس زلزلے میں زندہ درگور ہو گئے .5 لاکھ سے زائد گھر تباہ ہوئے جبکہ سینکڑوں کلومیٹر کی سٹرکیں، پُل اور ذرائع مواصلات مکمل طور پر تباہ ہوئے.سرکاری عمارتیں اور ہسپتال زمین بوس ہو چُکی تھی، بہت سی عمارتوں میں کام پر پہنچنے والا عملہ بھی اِن عمارتوں کے ملبے کے نیچے دب کر ہلاک ہوگئے.اِن حالات میں یہ ذمہ داری بھی افواجِ پاکستان کے کندھوں پر آ پڑی جسے اِس نے خندہ پیشانی کے ساتھ قبول کیا.سول، سرکاری و غیر سرکاری ادارے اس زلزلے کی تباہ کاریوں سے مفلوج ہو چکے تھے.مختلف اضلاع سے رابطہ بھی کٹ چکا تھا.پہاڑی و دشوار گزار علاقوں میں ان حالات میں ریلیف کا کام اور بھی مشکل ہو چکا تھا.چنانچہ فوری طور پر 50,000 فوجی جس میں افسر اور جوان شامل تھے، اس وسیع و عریض علاقے میں بحالی کے کاموں کے لیے بھیج دیئے گئے.اس آفت کے دوران سب نے مل کر ایک قوم کے افراد ہونے کا ثبوت دیا اور محبت وایثار کی لازوال داستانیں رقم کرتے ہوئے تاریخ پاکستان میں درخشاں باب کا اضافہ کر دیا

صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہےکہ دو ہزار پانچ کا زلزلہ ہمارے شہروں اور دیہاتوں میں ناقابل ِفراموش تباہی کا باعث بنا ۔ تاہم، اس تباہی کے دوران ہماری قوم نے بے مثال استقامت اور اتحاد کا مظاہرہ کیا اور متاثرین کی دل کھول کر مدد کی۔قومی استقامت کے دن پر اپنے پیغام میں صدر مملکت نے کہاکہ اس زلزلے کے بعد گراں قدر تعاون کرنے پر عالمی برادری، دوست ممالک، سول سوسائٹی اور فلاحی تنظیموں کے مشکور ہیں ۔ ۔ صدر مملکت نے کہاکہ بڑھتا درجہ حرارت، غیر متوقع اور شدید موسمی حالات جیسا کہ سیلاب، خشک سالی، گرمی کی لہراور لینڈ سلائیڈنگ سے ہمارے بنیادی ڈھانچے اور لوگوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے ۔ صدر مملکت نے کہاکہ یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کی استعداد ِکار میں اضافہ کریں ۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے "قدرتی آفات” کے حوالے سے استقامت کے قومی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہاہےکہ 8 اکتوبر ہمیں 2005کے تباہ کن زلزلے کی یاد دلاتا ہے – ہماری دلی دعائیں ان تمام لوگوں کے لیے ہیں جنہوں نے اس زلزلے میں جان و مال کا نقصان برداشت کیا۔ انہوں نے کہاکہ 2005 کے تباہ کن زلزلے کے بعد، 2022 کا سیلاب ماضی کے تمام ریکارڈز توڑنے والی ایک بڑی قدرتی آفت تھی۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا ذمہ دار نہ ہونے کے باوجود اس کے بے پناہ مضر اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔ غیر متوقع تباہ کن قدرتی آفات کے بارہا وقوع پذیر ہونے سے پہلے سے ہی مسائل کا شکار ہماری معیشت کو تباہ کن دھچکا پہنچایا ہے۔انہوں نے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ادارے نے ایسی قدرتی آفات کے لیے قومی ردعمل کے طور پر ایک پائیدار اور مؤثر طریقہ کار وضع کیا ہے۔ ۔ وزیراعظم نےکہاکہ پاکستان کے عوام بحرانوں کے وقت انسانی ہمدردی اور سخاوت کیلئے اپنی مثال آپ ہیں، 2005 کے زلزلے اور 2022 کے سیلاب کے دوران پاکستانیوں کا ردعمل ان کی فیاضی کی روشن مثال رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ اپنی بہادر عوام کی مدد سے ایسی تمام آفات کا مقابلہ کیا ہے اور کرتے رہیں گے ۔

Comments are closed.