حیدرآباد سنٹرل جیل میں رشوت کا نظام ، قیدیوں کے لواحقین سے بھاری رقوم بٹورے جانے کا انکشاف

ٹھٹھہ (باغی ٹی وی،نامہ نگاربلاول سموں) حیدرآباد سنٹرل جیل میں قیدیوں سے ملاقات کرنے والے افراد کو جیل انتظامیہ کی جانب سے شدید مالی استحصال کا سامنا ہے۔ جیل کے مین گیٹ سے لے کر اندرونی حصوں تک رشوت خوری کا سلسلہ جاری ہے۔ ملاقات کے لیے آنے والے افراد کو "چائے پانی” کے بہانے مختلف مراحل پر 100 سے 300 روپے تک کی رشوت دینی پڑتی ہے۔

مین گیٹ پر 100 سے 300 روپے مانگنے کے بعد اندرونی گیٹ پر جلدی ملاقات کے بہانے مزید 200 سے 300 روپے بٹورے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ویٹنگ ہال میں پہنچ کر اپنے پیاروں سے بات کرانے کے لیے بھی 200 سے 300 روپے ادا کرنے پڑتے ہیں۔ یوں ایک ملاقات کے دوران تقریباً 500 سے 1000 روپے رشوت دیے بغیر ملاقات ممکن نہیں ہوتی۔

قیدیوں کے لیے لائے گئے سامان کا نصف حصہ بھی ورثا سے چھین لیا جاتا ہے اور اس پر بھی الگ سے رشوت طلب کی جاتی ہے۔ سنٹرل جیل حیدرآباد سمیت سندھ کے دیگر جیلوں میں رشوت کا یہ سلسلہ عام ہو چکا ہے لیکن کوئی ایکشن لینے والا موجود نہیں۔

وزیر جیل خانہ جات سندھ علی حسن زرداری نے جیلوں میں بہتری کے بڑے دعوے کیے تھے لیکن ان وعدوں کے باوجود صورتحال بدتر ہو چکی ہے اور رشوت کا بازار پہلے سے زیادہ گرم ہے۔ سوال یہ ہے کہ جیلوں میں جاری اس بدعنوانی اور ناانصافی کے خلاف کون ایکشن لے گا؟

Comments are closed.