اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت آئینی ترامیم کے لیے مطلوبہ دو تہائی اکثریت نہیں رکھتی اور ان کی کوششیں زیادہ تر سیاسی مفادات پر مبنی ہیں۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت عدلیہ کو تنہا کرنے کے لیے آئینی ترامیم متعارف کروا رہی ہے، جس کے لیے ان کے پاس مطلوبہ اکثریت نہیں ہے۔بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ ماضی میں کی جانے والی آئینی ترامیم میں بھی کسی حکومت کے پاس واضح اکثریت نہیں تھی، اور موجودہ حالات میں حکومت کی ترامیم کی کوششیں بھی مکمل تیاری کے بغیر ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پارلیمانی کمیٹی میں آئینی ترامیم پر بریفنگ دی، تاہم جب ہم نے ترامیم کا مسودہ پیش کرنے کا مطالبہ کیا تو وہ مسودہ پیش نہیں کر سکے۔ بیرسٹر گوہر کے مطابق، یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت بغیر کسی ٹھوس منصوبہ بندی کے آئینی ترامیم لا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی اراکینِ اسمبلی، خصوصاً خیبرپختونخوا اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے، اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیں گے اور حکومت کے ساتھ اس معاملے میں تعاون نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے اپنے لوگ بھی ان ترامیم کو سپورٹ نہیں کریں گے، جس سے حکومتی منصوبہ ناکام ہو سکتا ہے۔علی امین گنڈاپور کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ انہیں اسلام آباد سے نکلنے کے لیے محفوظ راستے کی ضرورت تھی، جسے انہوں نے دانشمندی سے اپنایا۔ مزید برآں، انہوں نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کے لاپتہ ہونے کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جب خبر ملی تو وہ فوری طور پر خیبرپختونخوا ہاؤس پہنچے، لیکن وزیراعلیٰ کئی گھنٹوں تک لاپتہ رہے، جو بدقسمتی ہے۔ انہوں نے اس واقعے کو بدقسمتی قرار دیا اور کہا کہ صوبے کا وزیراعلیٰ کئی گھنٹوں تک لاپتہ رہا، جس کے نتیجے میں پارٹی رہنماؤں کے پاس اغوا کا موقف اپنانے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں بچا۔

حکومت آئینی ترامیم کے لیے دو تہائی اکثریت سے محروم،بیرسٹر گوہر کا دعویٰ
Shares: