92 اخبار کے اسلام آباد ،کراچی سٹیشن سے ملازمین فارغ،درجنوں صحافی بے روزگار

میڈیا میں بڑا بحران، پاکستان کے بڑے قومی اخبار 92 نیوز نے کراچی اور اسلام آباد سٹیشن سے تمام ملازمین کو فارغ کر دیا، رپورٹرز، فوٹو گرافرز، نیوز ڈیسک کے عملے سمیت دیگر افراد کو نوکریوں سے نکال دیا گیا، درجنوں صحافی بے روزگار ہو گئے

92 نیوز اخبار اسلام آباد اور کراچی سے بند کر دیا گیا،اخبار کے تمام ملازمین کی چھٹی کروا دی گئی،کراچی اور اسلام آباد سے نکالے گئے ملازمین کی کل تعداد تقریبا 66 ہے، ملازمین کو تین ماہ کی تنخواہیں دی گئیں اور انکی چھٹی کروا دی گئی، اب 92 نیوز اخبار کا صرف لاہور دفتر رہ گیا ہے جہاں ملازمین کام کر رہے ہیں،92 اخبار نے اس سے قبل ملتان دفتر بھی بند کر دیا تھا اور ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کر دیا تھا، 92 اخبار نے اسلام آباد میں اپنے پرنٹنگ پریس بھی آؤٹ سورس کردیئے ہیں ،اسلام آباد اور کراچی سے 92 اخبار سے ملازمین کو نکالے جانے پر درجنوں صحافی بے روزگار ہو چکے ہیں.

92 اخبار کی کراچی اور اسلام آباد سے بندش اور صحافیوں کے بے روزگار ہونے پر صحافتی تنظیموں نے مذمت کی ہے،کراچی یونین آف جرنلٹس کے صدر طاہر حسن خان، جنرل سیکرٹری سردار لیاقت اور مجلس عاملہ کے دیگر اراکین نے نائنٹی ٹو اخبار بند اور صحافیوں سمیت تمام عملے کو زبردستی برطرف کئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جاری بیان میں کہا ہے کہ یہ غیر منصفانہ اقدام اس وقت کیا گیا ہے جب صحافی پہلے ہی شدید اقتصادی چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔کے یوجے کے صدر طاہر حسن خان کا کہنا ہے کہ اس طرح بیک جنبش قلم کسی اخبار کا بند کرنا اور تمام عملے کو جبری برطرف کرنا نہ صرف لیبر قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق انسانی کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان مشکل اقتصادی حالات میں، جب کہ مہنگائی کا جن بے قابو ہےجب صحافی پہلے ہی گزر بسر میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، 92 نیوزپیپر کا یہ بے رحم فیصلہ نہ صرف صحافیوں اور میڈیا ورکرز بلکہ ان کے اہل خانہ پر بھی ذہنی اذیت کا باعث ہے۔کراچی یونین آف جرنلسٹس (دستور) کی گورننگ باڈی کے اراکین نے بھی اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان مشکل حالات میں صحافیوں کا کردار بہت اہم ہے، اور ان کو غیر منصفانہ پالیسیوں کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی حفاظت کی جانی چاہیے اور ان کے حقوق کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔صدر حامد الرحمن، سیکریٹری سید نبیل اختر اور گورننگ باڈی کے اراکین نے وفاقی وزیر اطلاعات، وزیر اعظم اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اخبار کی انتظامیہ کے اس ظالمانہ اور غیر قانونی اقدام کے خلاف فوری کارروائی کریں اور متاثرہ صحافیوں کے روزگار کو محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کریں ۔پنجاب یونین آف جرنلسٹس(دستور)کے صدرصابر اعوان ،جنرل سیکرٹری رحمان بھٹہ،نائب صدورشہزادہ خالد،احسان بھٹی، میاں علی افضل ،فنانس سیکرٹری طارق جمال ،جوائنٹ سیکرٹریزعباداللہ بابر بٹ،خواجہ سرمد فرخ،جاوید حاکم اور اراکین مجلس عاملہ نے اسلام آباد میں اخبار 92 نیوز کی بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحافتی کارکنوں کے خلاف ایک سازش ہے۔ مالکان اخبارات کو ڈمی کر کے کروڑوں کے سرکاری اشتہارات ھڑپ کریں گے جبکہ کارکنوں کو بے روزگار کیا جا رہا ہے ھم ان اقدامات کی کڑی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ صحافتی کارکنوں کو بےروزگاری سے بچایا جائے اور مالکان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے ۔ پاکستان ایسوسی ایشن آف پریس فوٹو گرافرز نے روزنامہ 92اخبار سے جبری نکالے جانیوالے صحافیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کی جبری برطرفی سے ایک نیا معاشی بحران پید ہوگیا گیاپہلے ہی صحافیوں کی ایک بڑی تعداد بے روز گار ہے جبکہ92کی انتظامیہ کی جانب سے اس عمل کے بعد بے روزگاروں کی تعدادمیں مزید اضافہ ہو جائے گا، یہ ایک انتہائی غیر سنجیدہ رویہ ہے اگر ادارے کو مالی بحران کا سامنا ہے تو وہ اس صنعت کو خیرباد کہہ دیں۔

Comments are closed.