اسلام آباد: سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری، خالد بن عبدالعزیز الفالح کی قیادت میں 130 افراد پر مشتمل اعلیٰ سطحی تجارتی وفد تین روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گیا ہے۔ یہ وفد نور خان ایئربیس پر وفاقی وزراء ڈاکٹر مصدق ملک، جام کمال خان اور عبدالعلیم خان کی موجودگی میں خوش آمدید کہا گیا۔وفد کی آمد سے قبل، وفاقی وزیر پیٹرولیم نے یہ بات زور دی تھی کہ سعودی عرب سے اس نوعیت کا اتنا بڑا وفد پہلے کبھی نہیں آیا۔ وفد میں توانائی، مائننگ، زراعت، ٹورزم، انڈسٹری، اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے اہم عہدیداران اور کمپنیوں کے نمائندے شامل ہیں۔سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان 2 ارب ڈالر کے سرمایہ کاری معاہدوں کا امکان ہے، جس کے تحت مختلف شعبوں میں تقریباً 30 معاہدوں پر دستخط کیے جانے کی توقع ہے۔ ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ یہ وفد پاک سعودی تجارتی تعلقات میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگا اور اس دورے سے پاکستانی معیشت کو دور رس فوائد حاصل ہوں گے۔
سعودی وفد کی پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ بزنس ٹو بزنس ملاقاتیں بھی شیڈول کی گئی ہیں۔ ان ملاقاتوں کا مقصد مختلف معاہدوں پر دستخط کرنا ہے، جن میں زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعمیراتی مواد، اور پٹرولیم کے شعبے کے معاہدے شامل ہیں۔وزیر نے مزید کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے 2027 تک 5 ارب ڈالر سے زائد کی مجموعی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ پہلے مرحلے میں، سعودی عرب سے نجی شعبہ پاکستان میں تقریباً ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ سعودی عرب کا سرکاری وفد سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کے تحت مختلف منصوبوں پر بات چیت کرے گا۔اس کے علاوہ، سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان فوڈ سکیورٹی، میٹ ایکسپورٹ، اور پاکستانی چاول کی برآمد کے معاہدوں پر بھی دستخط کیے جائیں گے۔ مائننگ، آئل ریفائنری، اور ریلوے کے شعبوں کے لیے طے شدہ معاہدوں کی پیشرفت کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔
یہ وفد سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں زیادہ سرمایہ کاری کے لیے اپنے لوکل نمائندے تعینات کرے گا۔ حکومت نے سرمایہ کاری کے لیے ریگولیٹری منظوری دے دی ہے، اور این او سی سے متعلقہ پیشرفت کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے میں ایک اہم قدم ثابت ہو گا، جس سے دونوں ملکوں کی معیشت میں مثبت تبدیلیاں آنے کی توقع ہے۔

Shares: