حافظ نعیم الرحمان کا آئی پی پیز سے معاہدوں کے خاتمے پر مثبت ردعمل، عوامی ریلیف کا مطالبہ

Hafiz Naeem Urrehman

لاہور: جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے آج ایک پریس کانفرنس میں اس بات کا خیرمقدم کیا کہ وزیراعظم نے پانچ انڈپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ معاہدے ختم کر دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مثبت پیش رفت ہے اور جماعت اسلامی کی احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ "آج پانچ آئی پی پیز کے معاہدوں کو وزیراعظم نے ختم کیا، ہم اس پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔” انہوں نے وضاحت کی کہ کپیسٹی پیمنٹ کے مد میں بچ جانے والی رقم کا عوام کے بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ کپیسٹی پیمنٹ کا مطلب یہ ہے کہ حکومت ان بجلی کی کمپنیوں کو پیسے دیتی ہے جو بجلی پیدا نہیں کر رہی ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی کی احتجاجی تحریک جاری رہے گی اور حکومت پر دباؤ برقرار رکھیں گے۔ "بڑے جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے کا عمل ابھی باقی ہے،” انہوں نے مزید کہا۔ حافظ نعیم الرحمان نے حکومت کی جانب سے تنخواہ دار لوگوں پر 400 ارب روپے کے ٹیکس کا تخمینہ لگانے پر تنقید کی اور پٹرول کی لیوی واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "بجلی کے بلوں میں ٹیکسوں کو ختم کیا جائے اور گیس اور بجلی کے بلوں پر ایک ہزار روپے کا فکس ٹیکس بھی ختم ہونا چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مریم نواز کے کسانوں کو مافیا کہنے پر بھی تنقید کی، یہ کہتے ہوئے کہ وہ شوگر مافیا پر لگام کیوں نہیں ڈالتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "کسان مافیا کا لفظ جاگیرداروں اور شوگر مافیا کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔” انہوں نے نشاندہی کی کہ اس سال پچاس فیصد کپاس کی کاشت کم ہوئی ہے اور اس بار لوگ گندم لگانے کے لیے تیار نہیں ہیں، جس کی وجہ سے فوڈ کرائسز پیدا ہو گا۔حافظ نعیم الرحمان نے بین الاقوامی صورتحال پر بھی تبصرہ کیا، خاص طور پر افغانستان کے ساتھ سرحد کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "ایک طرف افغانستان کا بارڈر ہے جہاں جنگ کا ماحول پیدا ہو رہا ہے۔” انہوں نے مریم نواز کے بیان پر سوال اٹھایا کہ "وہ بھارت کے ساتھ ماحولیاتی ڈپلومیسی کی بات کرتی ہیں، لیکن وزیراعلیٰ کی ڈومین ہی نہیں کہ وہ وفاق کی سطح پر بات کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ "کوئی بھی احتجاج جس میں ملک کے خلاف نعرے لگائے جائیں، اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔” حافظ نعیم الرحمان نے بھارت کی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بھی ذکر کیا، کہا کہ "بھارت ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کر چکا ہے۔

Comments are closed.