پاکستان کے لیے اقتصادی ترقی کے نئے مواقع: چینی وفد کی احسن اقبال سے ملاقات

Ahsan Iqbal

چین ایشیا اکنامک ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن (CAEDA) کے ایک وفد نے، جس کی قیادت مسٹر چیان کیو ژو اور مسٹر جیان جن گو کر رہے تھے، جمعرات کے روز اسلام آباد میں وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں CAEDA نے پاکستان کے ساتھ مختلف اقتصادی اقدامات میں تعاون کے لیے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔ملاقات کے دوران، وفد اور وزیر احسن اقبال نے کئی اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا، جن میں “پاکستان زیرو ٹیرف ٹریڈ زون” کا قیام، چینی درآمدات کے لیے سروس سینٹر کا قیام، زراعت اور مویشیوں میں سرمایہ کاری، برآمداتی منصوبے اور B2B سرمایہ کاری شامل تھے۔وفد کے خیر مقدم کرتے ہوئے وزیر احسن اقبال نے پاکستان اور چین کے درمیان گہرے اور برادرانہ تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ایک منفرد اور انمول دوستی میں جڑے ہوئے ہیں۔ وزیر نے حال ہی میں کراچی میں ہونے والے دہشت گردی کے افسوسناک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے اسے پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی بزدلانہ کوشش قرار دیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستان کی حکومت اپنے چینی بھائیوں اور بہنوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
احسن اقبال نے سی پیک فیز ٹو پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس مرحلے میں B2B شراکت داری کو فروغ ملے گا، جس سے پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے درمیان تعاون کے مواقع بڑھیں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس تعاون سے پاکستان کے سرکاری اور نجی شعبوں کی استعداد کار میں اضافہ ہوگا۔معیشت کے استحکام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے لیے پختہ عزم رکھتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان میں سیکورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانا اقتصادی ترقی کے لیے ضروری ہے۔وفاقی وزیر نے چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں لیبر اور پیداواری لاگت چین کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ چینی کمپنیوں کے لیے یہ ایک بہترین موقع ہے کہ وہ سستی مصنوعات تیار کر کے انہیں یورپ اور امریکہ کی منڈیوں میں برآمد کریں، جس سے زیادہ منافع کمانے کے مواقع حاصل ہوں گے۔
وزیر احسن اقبال نے پاکستان کے زرعی شعبے میں دستیاب مواقع کو نمایاں کرتے ہوئے خاص طور پر گلگت بلتستان جیسے علاقوں کا ذکر کیا، جہاں چیری جیسی مصنوعات کو مسابقتی نرخوں پر چین کو برآمد کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وسیع معدنی ذخائر، ماہی گیری، زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں چین کے ساتھ تعاون کے امکانات ہیں، اور پاکستان ان شعبوں میں ترقی کے لیے چین سے جدید ٹیکنالوجی اور مہارت حاصل کرنا چاہتا ہے۔خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر احسن اقبال نے چینی کاروباری برادری کے لیے سرمایہ کاری اور ترقی کے مواقع پر زور دیا۔ انہوں نے چینی سرمایہ کاروں کی ہر ممکن معاونت کے عزم کا اعادہ کیا اور پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے ون-اسٹاپ سروس سینٹر کے قیام کی ضرورت پر بھی زور دیا۔یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کی مزید مضبوطی کے لیے ایک اہم قدم ہے، جس کے ذریعے پاکستان اور چین کی دوستی کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کی توقع کی جا رہی ہے۔

Comments are closed.