اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمان نے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، جس میں آئینی عدالت کے قیام اور جوڈیشل ریفارمز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے اس ملاقات کو انتہائی اہم اور خوشگوار قرار دیا اور بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے ملکی آئینی معاملات اور اصلاحات پر گہرائی سے بات کی۔شیری رحمان نے کہا کہ ملاقات میں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا، اور اس حوالے سے دونوں جماعتوں کے درمیان آگے بڑھنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سیاست کا حصہ ہے کہ مختلف مسائل پر اتفاق رائے قائم کرنے کے لیے لوگوں کو ساتھ لے کر چلنا پڑتا ہے اور مولانا فضل الرحمان سے ہونے والی گفتگو اسی سلسلے کی کڑی تھی۔
پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما نے کہا کہ ان کی پارٹی کی پوری کوشش ہے کہ آئینی اصلاحات کے حوالے سے بننے والی خصوصی کمیٹی میں تمام اہم معاملات کو زیر بحث لایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر سیاسی جماعت کے ساتھ مسلسل مشاورت کا عمل جاری ہے تاکہ آئینی ترامیم پر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔شیری رحمان نے انکشاف کیا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کے ساتھ بھی ایک مفصل گفتگو ہوئی ہے، جس میں آئینی اور قانونی معاملات کے ساتھ ساتھ دیگر سیاسی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔شیری رحمان نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ پیپلز پارٹی اور میاں نواز شریف کے درمیان میثاق جمہوریت کے حوالے سے پرانے تعلقات ہیں، اور یہ کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کا یہ عمل جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 25 تاریخ کے بعد بھی اس حوالے سے مزید بات چیت ہو سکتی ہے، اور ملک کی سیاسی فضا میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
شیری رحمان نے واضح کیا کہ آئینی اور عدالتی اصلاحات پر سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا، اور عوام کے بہتر مفاد میں قانونی اصلاحات کو جلد عملی شکل دینے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی عمل کا ایک اہم حصہ ہے، اور ملک کی ترقی و استحکام کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک میں عدالتی اصلاحات کے حوالے سے مختلف آراء پائی جاتی ہیں، اور اس حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنا ایک مشکل کام سمجھا جا رہا ہے۔

Shares: