پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے حالیہ ایک پروگرام میں کہا ہے کہ ان کی جماعت کو مولانا فضل الرحمان کے ووٹ اور ان کے سیاسی حمایت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مولانا کا ساتھ استحکام کے لیے ضروری ہے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے مولانا فضل الرحمان سے ہونے والی بات چیت کے حوالے سے تفصیلات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کو جو ابتدائی مسودہ فراہم کیا گیا تھا، اس پر کچھ ترمیمات کی گئی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، جن میں طے پایا ہے کہ وہ ایک مشترکہ مسودہ تیار کریں گے، جو حکومت کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔ اس بات کا بھی ذکر کیا گیا کہ ایک مسودہ حکومت کی طرف سے ہوگا جبکہ دوسرا پیپلز پارٹی کی طرف سے۔
عرفان صدیقی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مولانا فضل الرحمان آج ایک پریس کانفرنس میں مطمئن نظر آئے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ تیار کردہ مسودے سے بھی خوش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دو سے چار دن کے اندر اس مسودے کو حتمی شکل دے دی جائے گی، اور یہ بھی بتایا کہ حکومت، پیپلز پارٹی اور مولانا کے مسودات بہت قریب آ چکے ہیں۔سینیٹر عرفان صدیقی نے قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے بھی گفتگو کی، جس میں انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ اپنی میعاد پر ریٹائر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی آئینی کورٹ کے قیام کی خواہاں ہے، اور مسلم لیگ (ن) بھی آئینی کورٹ کا قیام چاہتی ہے۔ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے آئینی ترامیم کے لیے 9 ماہ کی مدت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے 9 سال کا سیاسی ملبہ موجود ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ آئینی ترامیم شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے بعد ہی کی جائیں گی۔
اس موقع پر سینیٹر عرفان صدیقی نے موجودہ سیاسی صورتحال میں اتحادی جماعتوں کے درمیان تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا، اور امید ظاہر کی کہ جلد ہی ایک مضبوط سیاسی معاہدے کی طرف بڑھا جائے گا۔ یہ اقدامات پاکستان کی سیاسی استحکام کے لیے اہم سمجھے جا رہے ہیں، اور سینیٹر صدیقی کے بیانات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ حکومت اور اتحادی جماعتیں مل کر ایک موثر حکمت عملی ترتیب دے رہی ہیں۔

عرفان صدیقی کا مولانا فضل الرحمان کے ساتھ اتحاد پر زور
Shares: