ایس سی او اجلاس کے دوران احتجاج ملکی مفادات کے خلاف ہے، اسحاق ڈار
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کی جانب سے ریاست پر حملہ آور ہونے اور 15 اکتوبر کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے دوران احتجاج کی کال دینے کو ملکی مفادات کے خلاف قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات نہ صرف ریاست کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی سفارتی پوزیشن کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت نے ریاست پر حملہ کر کے ریڈ لائن کو عبور کر لیا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر 15 اکتوبر کو ہونے والے احتجاج کی کال پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر احتجاج کی کال دینا ناقابل فہم ہے، کیونکہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے ایک بڑے اور اہم اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا، "یہ کہاں کی عقل مندی ہے کہ جب ہمارے ملک میں بین الاقوامی مہمان آ رہے ہوں، اس وقت احتجاج کیا جائے؟ یہ ریاست اور عوام دونوں کے مفاد کے خلاف ہے۔ اگر کسی کو احتجاج کرنا ہے، تو وہ ایس سی او اجلاس کے بعد کرے۔ ہمیں ملک کی عزت اور وقار کو ہمیشہ مقدم رکھنا چاہیے۔اسحاق ڈار نے واضح طور پر کہا کہ 15 اکتوبر کو ہونے والا احتجاج فوری طور پر منسوخ کیا جانا چاہیے تاکہ پاکستان کا بین الاقوامی سطح پر ایک مثبت تاثر ابھر سکے اور اجلاس کے دوران کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔
نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ایس سی او اجلاس کے لیے پاکستان کی تمام تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں اور حکومت اس بڑے سفارتی ایونٹ کو کامیاب بنانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔ انہوں نے کہا، "پاکستان ایس سی او کے تمام ممبر ممالک کے وفود کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہے اور شاندار میزبانی کی روایت کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔” اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ یہ اجلاس پاکستان کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر اپنا مثبت امیج دوبارہ قائم کرے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب دنیا کے بڑے ممالک یہاں جمع ہو رہے ہیں۔اسحاق ڈار نے ان عناصر پر بھی تنقید کی جو پاکستان کی بین الاقوامی تنہائی کی باتیں کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا، "جو لوگ یہ کہہ رہے تھے کہ پاکستان سفارتی طور پر تنہا ہو گیا ہے، وہ اب کہاں ہیں؟” ان کا کہنا تھا کہ ایس سی او جیسے بڑے اجلاس کی میزبانی کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے اور بین الاقوامی برادری کا پاکستان پر اعتماد بحال ہو رہا ہے۔
نائب وزیر اعظم نے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ قومی مفاد کو اولین ترجیح دیں اور ایسے اقدامات سے گریز کریں جو ملک کے بین الاقوامی وقار کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت تمام سیاسی جماعتوں سے توقع کرتی ہے کہ وہ مل کر کام کریں اور پاکستان کے وقار اور ساکھ کو مزید مضبوط کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں ایسے وقت میں احتجاج کرنا جب عالمی رہنما پاکستان میں موجود ہوں، غیر ذمہ دارانہ حرکت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو احتجاج کرنے کے حق سے انکار نہیں، لیکن انہیں ملکی مفادات اور قومی وقار کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے فیصلے کرنے چاہئیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس پاکستان کے لیے ایک انتہائی اہم ایونٹ ہے۔ یہ نہ صرف علاقائی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ اجلاس پاکستان کی سفارتی اور اقتصادی پوزیشن کو مضبوط کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ ایس سی او کے رکن ممالک میں چین، روس، بھارت، اور وسطی ایشیائی ریاستیں شامل ہیں، اور ان تمام ممالک کے وفود کی موجودگی میں پاکستان کے لیے دو طرفہ اور کثیر الجہتی تعلقات کو فروغ دینے کے امکانات روشن ہوں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ اجلاس علاقائی امن و استحکام کے لیے اہم ثابت ہو گا اور پاکستان کا اس میں کردار کلیدی ہو گا۔
نائب وزیر اعظم اسحاق ڈا نے زور دیا کہ ملک کی عزت اور استحکام کو ہر حال میں مقدم رکھا جانا چاہیے۔ احتجاجی سرگرمیاں، خاص طور پر ایسے اہم مواقع پر جب پاکستان بین الاقوامی توجہ کا مرکز ہو، ملکی وقار کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی حکمت عملی طے کریں اور اس ایونٹ کو کامیاب بنانے میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔یہ بیان پاکستان کے لیے ایک اہم موقع ہے کہ وہ عالمی سطح پر اپنا کردار مزید مضبوط کرے اور علاقائی و عالمی امن کے فروغ میں اپنا حصہ ڈالے۔