تحقیق و ترسیل : آغا نیاز مگسی

کلاڈیوس (54ء)
کلاڈیوس ایک رومی حکمران تھے، جن کی پیدائش 10 ق م میں ہوئی۔ وہ رومی سلطنت کے چوتھے امپراتور تھے، جنہوں نے 41 سے 54 عیسوی تک حکومت کی۔ ان کا پورا نام کلاودیوس ڈسکوس تھا اور وہ اپنی حکومت کے دوران بہت سے اہم اصلاحات کے لئے مشہور تھے۔ انہوں نے سلطنت کی حدود کو بڑھایا، خاص طور پر برطانیہ کی فتح کے ذریعے، اور مختلف سماجی اور انتظامی اصلاحات بھی کیں۔ کلاڈیوس نے اپنے دور میں کئی اہم تعمیری منصوبوں کا آغاز کیا، جن میں روم میں نئے راستوں، پلوں، اور عوامی عمارتوں کی تعمیر شامل تھی۔ ان کی حکومت کو طبعی اور ذہنی طور پر کمزور سمجھا جاتا تھا، لیکن انہوں نے اپنی فطرت اور حکومتی اصلاحات کے ذریعے سلطنت کو مستحکم کرنے کی کوشش کی۔

رضیہ سلطانہ (1240ء)
رضیہ سلطانہ، دہلی کی پہلی اور واحد خاتون حکمران تھیں، جن کی پیدائش 1205 میں ہوئی۔ وہ سلطنت دہلی کی حکمرانی میں ایک اہم شخصیت تھیں اور 1236 سے 1240 تک تخت پر رہیں۔ رضیہ نے اپنے والد، شمس الدین التمش کے بعد اقتدار سنبھالا، اور اپنے دور حکومت میں کئی اہم اصلاحات کیں۔ انہوں نے اپنی حکمرانی کے دوران خواتین کے حقوق کے فروغ، تعلیم کی بہتری، اور نظام انصاف کو مضبوط کرنے کی کوشش کی۔ رضیہ سلطانہ نے اپنی فوج کو فعال رکھا اور کئی کامیاب جنگوں میں شرکت کی، جس نے انہیں عوام میں مقبول بنا دیا۔ ان کی حکومت کو کچھ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، خاص طور پر درباری سیاست اور مخالفین کی جانب سے مزاحمت کا۔ لیکن وہ ایک مضبوط اور بااثر حکمران کی حیثیت سے یاد کی جاتی ہیں۔ ان کا دور حکومت، خواتین کی قیادت کی ایک مثال کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اور ان کی خدمات نے تاریخ میں ایک نمایاں مقام حاصل کیا۔

1857ء۔مرزا الغ طاہر ۔ مغل شہزادہ تھا۔مرزا الغ طاہر کی پیدائش 1830ء میں لال قلعہ، دہلی میں ہوئی، اُس وقت اُن کے دادا اکبر شاہ ثانی کی حکومت قائم تھی۔ الغ طاہر کی والدہ کریم النساء خانم تھیں۔ 1837ءمیں جب اُن کے والد بہادر شاہ ظفر تخت نشیں ہوئے تو الغ طاہر کی عمر 7 سال تھی۔ جنگ آزادی 1857ءکے سارے واقعات الغ طاہر نے اپنی آنکھوں سے دیکھے۔انگریزوں نے اُنہیں 13 اکتوبر 1857ء کو دہلی میں پھانسی دے دی۔ اُس وقت عمر 27 سال تھی،

1900ء۔۔امیر مینائی۔ اردو کے مشہور و معروف شاعر و ادیب تھے۔ وہ 21 اکتوبف 1829 کو شاہ نصیر الدین شاہ حیدر نواب اودھ کے عہد میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ امیر احمد نام مولوی کرم محمد کے بیٹے اور مخدوم شاہ مینا کے خاندان سے تھے۔ لکھنؤ میں پیداہوئے درسی کتب مفتی سعد اللہ اور ان کے ہمعصر علمائے فرنگی محل سے پڑھیں۔ خاندان صابریہ چشتیہ کے سجادہ نشین حضرت امیر شاہ سے بیعت تھی۔ شاعری میں اسیر لکھنوی کے شاگرد ہوئے۔ 1852ء میں نواب واجد علی شاہ کے دربار میں رسائی ہوئی اور حسب الحکم دو کتابیں شاد سلطان اور ہدایت السلطان تصنیف کیں۔ 1857ء کے بعد نواب یوسف علی خاں کی دعوت پررامپور گئے۔ ان کے فرزند نواب کلب علی خاں نے اُن کو اپنا استاد بنایا۔ نواب صاحب کے انتقال کے بعد رامپور چھوڑنا پڑا۔ 1900 میں حیدرآباد گئے وہاں کچھ دن قیام کیا تھا۔ کہ بیمار ہو گئے۔ اور وہیں انتقال کیا۔

سوامی وویکانند کیشا گردا (1911ء)
سوامی وویکانند کیشا گردا ایک اہم ہندو رہنما تھے، جنہوں نے روحانیت اور سماجی اصلاحات کے لئے کام کیا۔ ان کی مشہوریت کا بڑا سبب ان کی تعلیمات اور نظریات تھے، جنہوں نے ہندو مذہب کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔ انہوں نے 1893 میں شکاگو میں ہونے والی عالمی مذہبی کانفرنس میں ہندوستان کی نمائندگی کی، جہاں ان کی تقریر نے دنیا بھر میں ہندو ثقافت کو متعارف کروایا۔ سسٹر نویدیتا، جو ایک سماجی کارکن تھیں، ان کے کام کی ساتھی تھیں اور انہوں نے خواتین کے حقوق اور تعلیم کے فروغ کے لئے بھی کام کیا۔

کارل ایڈلف گجرلپ (1919ء)
کارل ایڈلف گجرلپ ایک نوبل انعام یافتہ ڈنمارکی مصنف اور شاعر تھے، جن کی پیدائش 1857 میں ہوئی۔ انہوں نے اپنی تحریروں میں انسانی زندگی، محبت، اور سماجی مسائل کو عکاسی کی۔ ان کے کاموں نے ادب میں نمایاں مقام حاصل کیا، اور انہیں ان کی منفرد تخلیقی صلاحیتوں کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ انہیں 1917 میں نوبل انعام برائے ادب سے نوازا گیا۔

مولانا خلیل احمد سہارنپوری (1927ء)
مولانا خلیل احمد سہارنپوری ایک اہم عالم دین اور مصنف تھے، جنہیں "براہین قاطعہ” کے مؤلف کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ان کی تحریریں اسلامی تعلیمات اور فلسفے پر مبنی تھیں، اور انہوں نے اپنے زمانے میں کئی اہم مسائل پر اپنی رائے دی۔ ان کی تحریروں کا اثر آج بھی مسلمانوں کے درمیان محسوس کیا جاتا ہے۔

بی بیناڈیریٹ (1968ء)
بی بیناڈیریٹ ایک امریکی اداکارہ، گلوکارہ، اور سماجی کارکن تھیں، جو 1906 میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے اپنی فنی زندگی میں کئی کامیاب کردار نبھائے اور اپنے گانے کی وجہ سے بھی مشہور ہوئیں۔ وہ سماجی انصاف اور انسانی حقوق کے لئے اپنی سرگرمیوں کے لئے بھی معروف تھیں۔ ان کی کامیابیوں نے انہیں ایک اہم شخصیت بنا دیا۔

والٹر ہوایسن (1987ء)
والٹر ہوایسن ایک نوبل انعام یافتہ امریکی طبیعیات دان تھے، جن کی پیدائش 1902 میں ہوئی۔ انہیں 1965 میں نوبل انعام برائے طبیعیات سے نوازا گیا، جو ان کی فزکس میں مہارت اور تحقیق کے اعتراف کے طور پر دیا گیا۔ ان کی تحقیق نے طبیعیات کے کئی شعبوں میں اہم پیش رفت کی اور انہوں نے سائنسی کمیونٹی میں اپنا نام قائم کیا۔
13 اکتوبر 1987ء کو پاکستان کے نامور فلمی ہدایت کار انور کمال پاشا وفات پا گئے۔ انور کمال پاشا کا تعلق لاہور کے ایک علمی گھرانے سے تھا۔ ان کے والد حکیم محمد شجاع کا شمار اردو کے مشہور ادیبوں میں ہوتا ہے جن کی تحریر کردہ کئی کہانیوں پر برصغیر کے نامور ہدایت کاروں نے فلمیں بنائی تھیں۔ انور کمال پاشا نے سرکاری ملازمت کو خیرباد کہہ کر ہدایت کار لقمان کی فلم ’’شاہدہ‘‘ کے مکالمے لکھ کر فلمی صنعت سے وابستگی اختیار کی، پھر بطور ہدایت کار اپنے والد کے ناول ’’باپ کا گناہ‘‘ پر فلم ’’دو آنسو‘‘ بنائی۔ 7 اپریل 1950ء کو ریلیز ہونے والی یہ فلم پاکستان کی پہلی اردو سلور جوبلی فلم تھی۔ اس فلم میں صبیحہ، سنتوش کمار، شمیم بانو، ہمالیہ والا، شاہنواز،گلشن آرا،اجمل، علائو الدین اور آصف جاہ نے اہم کردار ادا کئے تھے۔ انور کمال پاشا نے فلمی دنیا کو متعدد کامیاب فلمیں دیں جن میں غلام، قاتل، سرفروش، چن ماہی اور انار کلی کے نام سرفہرست ہیں جبکہ ان کی دیگر فلموں میںگھبرو، دلبر، رات کی بات،انتقام،گمراہ، لیلیٰ مجنوں، وطن، محبوب ، سازش، سفید خون، خاناں دے خان پروہنے، پروہنا، ہڈحرام اور بارڈر بلٹ کے نام شامل ہیں۔ انور کمال پاشا نے فلم ’’وطن‘‘ کے کہانی نگار کے طور پر نگار ایوارڈ حاصل کیا۔ اس کے علاوہ 1981ء میں انہیں ان کی تیس سالہ فلمی خدمات پر خصوصی نگار ایوارڈ بھی عطا ہوا تھا۔ انور کمال پاشا اپنے والد کی طرح ایک اچھے ادیب اور مترجم بھی تھے۔ انہوں نے پرل ایس بک کے مشہور ناول گڈ ارتھ کا اردو ترجمہ بھی کیا تھا۔ انور کمال پاشا نے فلمی اداکارہ شمیم بانو سے شادی کی تھی۔وہ لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

کشور کمار (1987ء)
کشور کمار، جن کا اصل نام آشرم گنگولی تھا، ایک معروف بھارتی گلوکار، ہدایت کار، اور اداکار تھے۔ ان کی پیدائش 1929 میں ہوئی۔ انہوں نے اپنی فنی زندگی میں ہندی سنیما کے لیے کئی یادگار گانے گائے، جن میں رومانوی، غمگین، اور خوشی کے گانے شامل ہیں۔ کشور کمار کی آواز کی خوبصورتی اور ان کے گانے کی تخلیقی صلاحیت نے انہیں اپنی نسل کا سب سے مقبول گلوکار بنا دیا۔ انہوں نے کئی کامیاب فلموں میں بھی اداکاری کی، اور اپنی ہدایت کاری کے ذریعے بھی سنیما کی دنیا میں اپنا مقام بنایا۔ ان کا انتقال 1987 میں ہوا، لیکن ان کی موسیقی آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔

لی ڈک تھو (1990ء)
لی ڈک تھو، ویتنام کے ایک نوبل انعام یافتہ جنرل اور سیاست دان تھے، جن کی پیدائش 1911 میں ہوئی۔ انہوں نے ویتنام کی جنگ میں اہم کردار ادا کیا اور ملکی سیاست میں ایک اہم شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انہیں 1973 میں نوبل انعام برائے امن سے نوازا گیا، جو ان کی امن کے فروغ کی کوششوں کے اعتراف میں تھا۔ ان کی قیادت نے ویتنام کو ایک طاقتور قوم میں تبدیل کرنے میں مدد فراہم کی۔

جین پیٹرس (2000ء)
**تفصیلات:** جین پیٹرس ایک معروف امریکی اداکارہ تھیں، جن کی پیدائش 1926 میں ہوئی۔ انہوں نے اپنے کیریئر میں مختلف ٹیلی ویژن شوز اور فلموں میں کام کیا، اور ان کی اداکاری کو سراہا گیا۔ جین پیٹرس نے اپنی صلاحیتوں کے ذریعے سنیما میں ایک خاص مقام بنایا، اور ان کے کردار آج بھی یاد کیے جاتے ہیں۔ ان کا انتقال 2000 میں ہوا۔

برٹرام بروک ہاؤس (2003ء)
برٹرام بروک ہاؤس ایک مشہور کینیڈی طبیعیات دان تھے، جن کی پیدائش 1918 میں ہوئی۔ انہوں نے اپنے تحقیق کے ذریعے طبیعیات کے کئی شعبوں میں اہم ترقیات کیں اور انہیں 1994 میں نوبل انعام برائے طبیعیات سے نوازا گیا۔ ان کی تحقیق نے طبیعیات کے بنیادی اصولوں کی وضاحت میں مدد فراہم کی اور وہ سائنسی دنیا میں ایک معتبر شخصیت بن گئے۔ ان کا انتقال 2003 میں ہوا، اور ان کی خدمات سائنسی برادری میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

یہ شخصیات اپنی فنی، سائنسی، اور سماجی خدمات کی وجہ سے تاریخ میں نمایاں مقام رکھتی ہیں، اور ان کی وراثت آج بھی جاری ہے۔
2004ء۔نروپا رائے- بالی وڈ کی معروف اداکارہ۔ انہوں نے بالی وڈ فلموں میں ماں کے کردار نبھا کر بہت شہرت حاصل کی۔ نروپا نے 1946 میں گجراتی فلموں سے اپنے تخلیقی سفر کا آغاز کیا اور درجنوں فلموں میں اپنے کردار سے پورا پورا انصاف کیا۔ ’ امر اکبر انتھونی‘، ’ دیوار‘، ’ سہاگ‘ اور ’ خون پسینہ‘ ان کی کامیاب فلمیں رہیں تاہم ’ دو بیگھے زمین‘ میں وہ اپنے فن کے عروج پر نظر آئیں۔

باربرا کینٹ (1907-2011)
باربرا کینٹ ایک کینیڈی نژاد امریکی اداکارہ تھیں جنہوں نے اپنی فنی زندگی کے دوران کئی مشہور فلموں میں کام کیا۔ وہ 1907 میں پیدا ہوئیں اور 1920 کی دہائی کے آخر سے 1930 کی دہائی کے اوائل تک ہالی ووڈ کی مشہور چہروں میں شمار ہوتی تھیں۔ کینٹ نے اپنی مسکراہٹ اور دلکش شخصیت کی وجہ سے شائقین کے دلوں میں جگہ بنائی۔ انہوں نے خاص طور پر خاموش فلموں میں کام کیا، لیکن بعد میں آنے والی بولتی فلموں میں بھی اپنی شراکت رکھی۔ ان کی زندگی کا زیادہ تر حصہ سنیما کی دنیا میں گزرا، جہاں انہوں نے مختلف کرداروں کے ذریعے اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔

پھومیپھون ادونیادیت (1927-2016)
پھومیپھون ادونیادیت، تھائی لینڈ کے بادشاہ تھے، جو 1946 سے 2016 تک حکومت میں رہے۔ ان کی حکمرانی کے دوران، وہ ملک کی سیاسی، سماجی، اور اقتصادی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرتے رہے۔ بادشاہ پھومیپھون نے مختلف ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کی اور تھائی لینڈ کے عوام کے لئے بہت سے فلاحی پروگرام شروع کیے۔ ان کا عہد 70 سال سے زیادہ طویل تھا، جو انہیں تاریخ کے طویل ترین حکمرانوں میں سے ایک بناتا ہے۔ ان کی وفات 2016 میں ہوئی، جس کے بعد ملک بھر میں سوگ کی فضا چھا گئی۔

ڈاریو فو (1926-2016)
ڈاریو فو ایک مشہور اطالوی ڈراما نگار، اداکار، ہدایت کار، اور کمپوزر تھے، جنہیں 1997 میں ادب کے شعبے میں نوبل انعام دیا گیا۔ ان کی تخلیقات میں طنز، سیاسی و سماجی مسائل، اور انسانی حقوق کے مسائل کو اجاگر کیا گیا۔ ان کی سب سے مشہور تخلیقات میں "ماضی کے چور” اور "آسکینٹو کا چہرہ” شامل ہیں، جنہوں نے انہیں بین الاقوامی شہرت دی۔ ڈاریو فو کی زندگی کا مقصد سچائی کو سامنے لانا اور ظلم و جبر کے خلاف آواز اٹھانا تھا۔ ان کی وفات 2016 میں ہوئی، اور ان کے کام آج بھی عالمی سنیما اور تھیٹر میں متاثر کن سمجھے جاتے ہیں۔

Shares: