اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت کی پیشکش قبول کرتے ہوئے آج کا ڈی چوک پر ہونے والا احتجاج موخر کر دیا۔ یہ فیصلہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا، جس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے اہم یقین دہانی کے بعد احتجاج ملتوی کرنے پر اتفاق کیا گیا۔پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی وزیر داخلہ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ کروانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ انہوں نے کہا، "وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ ڈاکٹرز آج صبح جیل میں عمران خان کا معائنہ کریں گے، جس کے بعد ہم نے پرامن احتجاج کو مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔”
پی ٹی آئی کے اجلاس میں اکثریت نے رائے دی کہ احتجاج ایس سی او اجلاس کے تناظر میں مؤخر کیا جائے تاکہ غیر ضروری تنازعات سے بچا جا سکے۔ اس موقع پر پمز اسپتال کے ڈاکٹرز کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کا طبی معائنہ کروانے کی حکومتی پیشکش پر تفصیلی مشاورت بھی کی گئی۔حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کی شرط کو تسلیم کرنے کے بعد یہ فیصلہ سامنے آیا، جس کے تحت ڈاکٹرز کل صبح اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کا معائنہ کریں گے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پی ٹی آئی کی قیادت کو حکومت کے اس فیصلے سے باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے۔حکومت کے اس اقدام سے پی ٹی آئی کا آج کا مجوزہ احتجاج ملتوی کر دیا گیا ہے، اور امید کی جا رہی ہے کہ ڈاکٹرز عمران خان کا جلد طبی معائنہ کریں گے۔
تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت کی پیشکش قبول کرتے ہوئے 15 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کو موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی قیادت کے درمیان مشاورتی اجلاس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا، جس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کی سینیئر قیادت کے درمیان اختلافات کی وجہ سے فیصلے میں تاخیر ہوئی۔پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ یہ فیصلہ ملکی مفاد کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ احتجاج کی کال اس وقت واپس لی گئی ہے، جب حکومت کی طرف سے پیش کردہ مشروط پیشکش کو قبول کیا گیا۔ یہ پیشکش عمران خان کے طبی معالج کو اسلام آباد پہنچنے کی اجازت دینے کے حوالے سے تھی، تاکہ ان کا چیک اپ کیا جا سکے۔
اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ اگر عمران خان کو کسی بھی قسم کا طبی علاج فراہم کیا جاتا ہے تو پارٹی احتجاج منسوخ کر دے گی۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے اپنے کارکنوں کو بھی یہ پیغام دیا کہ موجودہ صورتحال میں فوری احتجاج کی ضرورت نہیں ہے، خاص طور پر جب کئی کارکنان پہلے ہی گرفتار ہیں۔خیبر پختونخوا سے آنے والا قافلہ، جو احتجاج کے لیے اسلام آباد آیا تھا، کے رہنماؤں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ حالیہ صورتحال میں احتجاج کرنا مناسب نہیں۔ پنجاب کی قیادت کی طرف سے احتجاج کی کال دینے پر خیبر پختونخوا کے رہنماؤں نے متنبہ کیا کہ موجودہ حالات میں ایسے اقدامات کی وجہ سے پارٹی کی اندرونی یکجہتی متاثر ہو سکتی ہے۔اجلاس میں مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی کے مفاد میں موجودہ حالات کا تجزیہ کیا جائے، اور صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے آگے بڑھا جائے۔ اس فیصلے کا باضابطہ اعلان جلد ہی کیا جائے گا، جس میں پارٹی کی قیادت عوام کو صورتحال سے آگاہ کرے گی۔
یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب تحریک انصاف کے کارکنوں اور قیادت کے درمیان اعتماد کی کمی نظر آ رہی ہے، اور پارٹی کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی تھی۔ پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت کا دعویٰ ہے کہ ملکی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے، اور امید کی جا رہی ہے کہ اس سے پارٹی کی اندرونی یکجہتی میں بہتری آئے گی۔