وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو آئینی ترامیم پر اپنی تجاویز پیش کرنے میں ناکام قرار دیا ہے، جبکہ اس بات کا بھی ذکر کیا کہ ناقدین یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں کہ مجوزہ آئینی ترمیم انسانی حقوق، مفاد عامہ یا عدالتی آزادی کی خلاف ورزی کرتی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘ایکس’ پر اپنے ایک ٹویٹ میں، وزیر قانون نے کہا کہ مجوزہ آئینی ترمیم سے متعلق خصوصی کمیٹی کے سات اجلاس ہونے کے باوجود پی ٹی آئی نے کوئی تجویز یا سفارش پیش نہیں کی۔ انہوں نے اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ ترمیم کی مخالفت کرنے والے کسی بھی ایسی شق کی نشاندہی کرنے میں ناکام رہے ہیں جو بنیادی انسانی حقوق یا آئین کی روح کو نقصان پہنچاتی ہو۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے کو جانبدارانہ سیاست کی عینک سے دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بعض عناصر ہزاروں قیدیوں کی مشکلات کو کم کرنے اور جمہوری پارلیمانی نظام میں پارلیمنٹ کی جائز حیثیت کو بحال کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ان کے اس بیان نے ملکی سیاست میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے، جہاں پی ٹی آئی کی خاموشی اور تنقید کا نشانہ بننے والی آئینی ترامیم کے مستقبل کے بارے میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ وزیر قانون کے مطابق، یہ اہم ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر ملک کی بہتری کے لیے مثبت تجاویز پیش کریں تاکہ عوام کے مفاد میں فیصلے کیے جا سکیں۔پی ٹی آئی کی جانب سے اس معاملے پر ابھی تک کوئی سرکاری جواب نہیں آیا، لیکن ان کی جانب سے متوقع ردعمل نے سیاسی حلقوں میں تشویش کی لہر پیدا کر دی ہے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی پاکستان تحریک انصاف پر تنقید
Shares: