آج ہی دس سے پندرہ روڈ بتائیں، وہاں سے تجاوزات کے خاتمے کی ڈیڈلائن دیں، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے ٹاسک فورس کو ٹاسک دے دیا۔

اعلی سطح اجلاس کے دوران مراد علی شاہ کا کراچی کے انفرا اسٹرکچر کی خراب صورتحال پر تشویش کا اظہار، کہا کہ جاری ترقیاتی منصوبے، تباہ حال سڑکیں، نکاسی کے مسائل ، غیرقانونی پارکنگ اور بیہنگم تجاوزات شہر میں ٹریفک جام کی بڑی وجوہات ہیں۔وزیر بلدیات سعید غنی کی زیر قیادت ٹاسک فورس کو متاثرہ علاقوں میں فوری کارروائی کا حکم دے دیا۔ مراد علی شاہ نے نشاندہی کی کہ نشے کے عادی افراد پبلک انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچاتے ہیں، نشئی افراد لوہا، اسٹریٹ لائٹس کے کھمبے اور دیگر سامان اکھاڑ کر لے جاتے ہیں جس سے عوامی مقامات برباد ہو رہے ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پلوں کے نیچے اور جھگیوں سے نشے کے عادی تمام افراد کو ہٹایا جائے۔

پلوں کے لوہے اور اسٹریٹ لائٹس کی چوری سے نہ صرف وہ شہر کو بدصورت بنا رہے ہیں بلکہ ہماری ترقیاتی کوششوں کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسی چوریاں روکنے کیلیے سول ادارے مستعدی کا مظاہرہ کریں ۔ اجلاس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر رشید سولنگی نے وزیراعلی کو بتایا کہ ان کی ہدایت کے مطابق تمام معاملات کی منظوری کیلیے کیو آر کوڈ کا اجرا کردیا گیا ہے۔اس وقت 425 زیر تعمیر عمارتوں میں سے 201 کو کیو آر کوڈ کے ذریعے پرمٹ جاری کیے گئے ہیں جس سے نگرانی اور نظم کے معاملات مزید بہتر ہوں گے۔ کیو آر کوڈ کی مدد سے منظوری کی تاریخ، اشتہار کا این او سی ، منصوبے کی ابتدا اور تکمیل کی تاریخ، منزلوں کی تعداد ، بلڈر کا نام، آرکیٹیکٹ، ٹھیکیدار، فلیٹ یا دکان کے پتے سمیت اس لاگت کی تفصیلات معلوم کی جا سکتی ہیں۔ وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ ایس بی سی اے نے ضلع جنوبی میں ایسی 25 کمرشل عماتوں کا پتہ لگایا ہے جن میں کار پارکنگ کی منظوری دی گئی تھی لیکن مالکان نے وہاں غیرقانونی طور پر گودام بنا رکھے ہیں۔ کمشنر اور ایڈیشنل آئی جی پولیس کی مدد سے چھ کار پارکنگ کو بحال کیا گیا ہے۔ تین عمارتوں کو سیل کردیا گیا ہے جبکہ باقی کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔
ایس بی سی اے سربراہ نے وزیراعلی کو یہ بھی بتایا کہ غیرقانونی تعمیرات کے خلاف 1210 چھاپے مارے گئے ہیں۔ کئی عمارتوں کو سیل کیا گیا ہے جن میں سے 16 لیاری میں ہیں۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ نے ہدایت کی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ غیرقانونی طور پر کوئی عمارت تعمیر نہ ہو اور منظوری ٹھوس بنیادوں پر دی جائے۔ مراد علی شاہ نے ہدایت کی کہ زیر تعمیر عمارتوں کا ملبہ سروس روڈز پر ڈالنے کی اجازت نہ دی جائے اور احکامات کی خلاف ورزی کرنے والی عمارتوں کو سیل کردیا جائے۔ریڈلائن کے بارے میں وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ گلشن اقبال میں بی آر ٹی ریڈلائن کے ترقیاتی کام کی وجہ سے ٹریفک جام کا مسئلہ ہے۔ سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن نے وزیراعلی کو بتایا کہ حسن اسکوائر سے ٹینک چوک تک بی آر ٹی ریڈ لائن کی تعمیر کا کام تیز کردیا گیا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے ہدایت کی کہ ریڈ لائن بی آر ٹی کو اس سال دسمبر یا جنوری 2025 تک مکمل کیا جائے۔
انہوں نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ حسن اسکوائر سے آگے تک سروس روڈ سے تجاوزات ہٹا کر ٹریفک کی روانی کو یقینی بنایا جائے۔وزیراعلی سندھ نے تجاوزات کے خاتمے کیلیے وزیر بلدیات سعید غنی، میئر کراچی، کمشنر اور متعلقہ حکام پر مشتمل کمیٹی بنادی اور انہیں ہدایت کی کہ کل تک دس سے پندرہ روڈز شاہراہوں کی نشاندہی کریں اور پھر پیدل چلنے کے مقامات ، گرین بیلٹس ، گلیوں اور فٹ پاتھوں پر تجاوزات کے خلاف آپریشن کا آغاز کریں۔
وزیراعلی سندھ نے بڑی شاہراہوں پر تجاوزات کے خلاف برداشت نہ کرنے کی پالیسی اپنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کے ایم ایم سی اور ٹانز تجاوزات کے خاتمے کے سلسلے میں رابطے کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ ایک بار ہٹائی جانے والی تجاوزات کو دوبارہ لگنے نہ دیا جائے۔ وزیراعلی سندھ نے گرین بیلٹس کی بحالی پر بھی زور دیا اور کہا کہ بینکوں اور اسپتالوں کے باہر پڑے جنریٹرز کو بھی ان کی حدود میں منتقل کردیا جائے۔
اجلاس میں وزیر بلدیات سعید غنی، میئر کراچی مرتضی وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ اور دیگر اہم حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر شہر میں ترقیاتی کاموں کی حکمت عملی اور غیرقانونی کاموں کو روکنے پر غور کیا گیا ۔ اجلاس کے دوران سڑکوں کے کٹا پر بھی سیر حاصل گفتگو کی گئی خاص طور پر لیاری کے روڈ زیر بحث آئے جن کیلیے فنڈز کی فراہمی کے باوجود سڑکوں کی مرمت اور بحالی کا کوئی کام نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں استرکاری کا کام جلد خراب ہوگیا اور سڑکیں مزید تباہ ہوگئیں۔
یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ حکام کے درمیان حدود کے نتازعے کے باعث بھی معاملات مزید خراب ہو رہے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے ہدایت کی کہ روڈ کٹنگ کیلیے شرائط ترتیب دی جائیں اور یہ ضابطہ بنایا جائے کہ نئی سڑک بننے کے بعد دو سال تک روڈ کٹنگ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ غیرضروری کھدائی کو روکنے کیلیے دوگنا معاوضے اور سڑک کی بحالی کے الگ اخراجات وصول کرنے کا قانون بھی متعارف کرایا جائے۔
وزیراعلی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ روڈ کٹنگ کی اجازت دینے کیلیے ایک مرکزی اتھارٹی بنائی جائے جو روڈ کنٹنگ کی اجازت دینے کی فیس وصول کرے اور پھر واپس ٹان کو دے دے۔ غیرقانونی پارکنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے مصروف شاہراہوں پر ٹریفک کے دبا کو کم کرنے اور گاڑیوں کی روانی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ بڑی عمارتوں میں پارکنگ کی جگہ پر قبضے کی وجہ سے باہر پارکنگ لین لگنے سے ٹریفک کی صورتحال خراب ہو رہی ہے۔
وزیراعلی سندھ نے ہدایت کہ کہ اس بات یو یقینی بنایا جائے کہ بڑی عماتوں کی پارکنگ کی جگہ سو فیصد استعمال کی جائے۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ ایس بی سی اے کی مدد سے ایسے پلازوں کی نشاندہی کریں جہاں پارکنگ ایریاز دوسرے استعمال میں لائی گئی ہیں۔ مراد علی سشاہ نے انتظامیہ اور پولیس کو ہدایت کی کہ وہ ٹریفک پولیس کے ساتھ مل کر غیرقانونی پارکنگ کا خاتمہ کریں۔
وزیراعلی سندھ نے ہدایت کہ کہ مصروف شاہراہوں پر رش کے اوقات میں پارکنگ پر مکمل پابندی لگائی جائے۔ اس مہم سے عوام کو آگاہی دینے اور پبلک سپورٹ کیلیے میڈیا مہم شروع کی جائے۔ اجلاس کے دوران وزیراعلی سندھ نے عمارتوں کی چھتوں پر بڑے اشتہاری بورڈز سے پیدا ہونے والے سیکیورٹی معاملات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کیلیے تھرڈ پارٹی سرٹفکیشن پر عملدرآمد کیا جائے۔
انہوں نے اس سلسلے میں چیف سیکریٹری کو ریگولیٹری فریم ورک تشکیل دینے کی بھی ہدایت کردی۔ اجلاس میں کے ایم سی، ٹان اور ڈی سی آفسز میں ڈومیسائل، برتھ اور ڈیتھ سرٹیفکیٹس سمیت عوامی خدمات کی بہتری پر بھی غور کیا گیا۔ اس موقع پر برتھ رجسٹریشن کے عمل کو بہتر کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا اور رجسٹریشن فیس ختم کرنے کی بھی تجویز دی گئی۔ وزیراعلی سندھ مراد عی شاہ نے عوام کو رجسٹریشن کی ترغیب دینے کیلیے برتھ سرٹیفکیٹس کی فیس ختم کرنے کی ہدایت کردی۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ کے ایم سی، ٹانز ، یوسیز اور ڈی سی آفسز میں ڈومیسائل اور پی آر سی جیسے کاغذات کے آسان حصول کیلیے رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنایا جائے۔

ہنی ٹریپ کرنے والی کچے کے ڈاکوؤں کی رکن خاتون پکڑی گئی

ایم کیو ایم وفد کی علی خورشیدی کی قیادت میں مزارِ لیاقت علی خان پر حاضری

Shares: