پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کی جانب سے پیش کردہ آئینی ترمیم کا مسودہ بہت بہتر ہے، جس کے ذریعے آئینی اصلاحات کی گفتگو آگے بڑھائی جا سکتی ہے۔اپنے بیان میں، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ انہوں نے مولانا فضل الرحمان اور دیگر جے یو آئی رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت کی وجہ سے ممکن ہے کہ ان کی جماعت کی کوششوں کے باوجود اتنی بربادی نہ ہو جتنی کہ ممکنہ طور پر پیش آ سکتی تھی۔ "مولانا کا مسودہ بہتر ہے،سلمان اکرم راجہ نے مزید وضاحت کی کہ ان کا مقصد یہ ہے کہ آئینی بینچ میں پانچ سینئر ججز شامل کیے جائیں تاکہ آئین کی حفاظت کی جا سکے۔ انہوں نے کہا، "ہم پوری کوشش کریں گے کہ آئین پر حملہ نہ ہوسکے۔پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ ان کی حریف جماعتیں نئی عدالتیں قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ ان کے من پسند ججز تعینات کیے جا سکیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کا یہ مقصد "چارٹر آف ڈیموکریسی” کے اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے ایس سی او (شنگھائی تعاون تنظیم) کانفرنس کے انعقاد کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی باری تھی کہ یہ کانفرنس منعقد ہو، جو کہ ہو گئی ہے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر بھی کیا کہ جب کشمیر کو نظر انداز کیا گیا تو اچھی گفتگو کی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔پروگرام میں شریک بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ آج ایک اہم میٹنگ ہو رہی ہے، جس میں حتمی فیصلے کیے جائیں گے اور تجاویز سے متعلق معاملات حل ہونے کی امید ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان آئینی بینچ کے قیام پر بات کر رہے ہیں، جبکہ پیپلز پارٹی نے صوبوں میں آئینی عدالتیں قائم کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔بیرسٹر عقیل ملک نے یہ بھی کہا کہ بہتر یہ ہوگا کہ وفاق میں آئینی عدالت ہو اور صوبوں کی سطح پر بھی آئینی بینچز موجود ہوں۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ صوبوں کی سطح تک آئینی بینچز کے قیام کے حوالے سے تقریباً سب جماعتیں راضی ہیں، مگر وفاقی سطح پر بھی آئینی عدالتیں ہونی چاہئیں۔

Shares: