متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے مجوزہ آئینی ترامیم کی حمایت یا مخالفت کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ سندھ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہونے والے ایک عشائیے میں، جس کا اہتمام گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کیا تھا، ایم کیو ایم کے اراکین نے اپنی تحفظات کا اظہار کیا۔ عشائیے میں ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیمی پیکج سے شہری سندھ، خاص طور پر کراچی اور حیدرآباد کے عوام کو کیا فوائد حاصل ہوں گے؟ انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ عوام کے مسائل کی حل میں بڑی سیاسی جماعتوں کی سنجیدگی کیوں نظر نہیں آتی۔ اجلاس میں یہ بات واضح ہوئی کہ اراکین اسمبلی اپنے سیاسی فیصلوں میں سندھ کے عوام کی بہتری کو سب سے مقدم رکھیں گے۔ اس کے علاوہ، ایم کیو ایم کی قیادت نے مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ مزید ملاقاتوں کے بعد آئینی ترمیمی پیکج کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا ارادہ کیا ہے۔
ایم کیو ایم کے اراکین نے کہا کہ سندھ کے عوام کے مسائل جوں کے توں ہیں اور انہیں سنجیدگی سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی ماحول میں بڑی سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کو زیادہ ترجیح دے رہی ہیں، جس کے نتیجے میں عوامی مسائل حل ہونے کے بجائے بڑھ رہے ہیں۔ایم کیو ایم کی قیادت اب مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے ساتھ مزید بات چیت کے بعد آئینی ترمیمی پیکج کے حوالے سے حتمی موقف اختیار کرے گی۔ اراکین اسمبلی کا خیال ہے کہ موجودہ حالات میں صرف سیاسی مفادات کی بنیاد پر فیصلے کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ ایم کیو ایم کے اراکین نے واضح کیا کہ وہ عوامی مفادات کو اپنی سیاسی حکمت عملی کا حصہ بناتے ہوئے ہی آئینی ترمیمی پیکج پر فیصلہ کریں گے۔ اس صورتحال میں، ایم کیو ایم کی جانب سے آئندہ کی حکمت عملی کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

Shares: