ہر بچہ کہہ رہا تھا زیادتی ہوئی مگر کسی کے پاس کوئی ثبوت نہیں،سرکاری وکیل

lahore high court

لاہور ہائیکورٹ،تعلیمی اداروں میں طالبات کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس پر سماعت ہوئی

آئی جی پنجاب عثمان انور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے،لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ لا افسر صاحب آپ بتائیں اس میں کیا کیا ، ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پوسٹ میں کہا گیا نجی کالج کی لڑکی کے ساتھ ریپ ہوا ،مختلف گروپس میں یہ خبر فوری پھیلی،کیمپس 10 کی بچیوں نے ہنگامہ آرائی شروع کی جب بچیوں کو محفوظ کرنے کے لیے اوپر کلاسز میں روکا گیا تو پھر ایک نئی بات شروع ہو گئی ،یہ واقع نو اور دس اکتوبر کا ہے ، ایک بچی گھر میں گری اور اسکو جنرل ہسپتال میں لایا گیا ،گیارہ اکتوبر کو یہ بچی ڈسچارج ہوتی ہے اور گھر آتی ہے ، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی جی پنجاب کہاں ہیں ؟ ڈی آئی جی فیصل کامران نے کہا کہ وہ عدالت سے باہر ہیں، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ وہ عدالت سے باہر کیوں ہیں ؟

آئی جی پنجاب عدالت میں پہنچ گئے،لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ عدالت کے وقت آپ باہر کیوں تھے؟ویڈیوز کو روکنے کا کام آدھے گھنٹے کا تھا، آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہمارے پاس اس حوالے سے کوئی اتھارٹی نہیں ہے، لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ کیا آپ کسی اتھارٹی کے پاس گئے؟ آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم پی ٹی اے کے پاس گئے،یہ ویڈیوز 13, 14 اکتوبر کو وائرل ہونا شروع ہوئیں، سی ٹی ڈی نے 114 اکاؤنٹس کی شناخت کی، لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آپ کو فوراً ایف آئی اے سے رابطہ کرنا تھا، آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم نے فورا ایف آئی اے سے رابطہ کیا،پولیس نے 700 سے زائد اکاؤنٹس کی شناخت کی، انگلینڈ میں بھی اپلوڈ روکنے کی طاقت نہیں ہے،لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ وہاں کی بات مت کریں، آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم نے وزارت داخلہ سے بات کی، انہیں مراسلے لکھے، 700 سے زائد اکاؤنٹس پر یہ ویڈیوز چل رہی تھیں،ان کو بند کرنے کا اختیار پی ٹی اے کے پاس ہے،ہمارے پاس جتنی اتھارٹی ہے، ہم اس پر کام کرنا شروع ہو گئے تھے،ہم نے کچھ اکاؤنٹس کی شناخت کی، وہ ابھی تک ڈیلیٹ نہیں ہوئے، لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ اگر ارادہ ہو تو سارے کام ہوتے ہیں، آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہمارا کیوں ارادہ نہیں تھا،

ہم جسے گرفتار کرتے ہیں وہ اگلے دن ہیرو بن جاتا ہے،سرکاری وکیل کی پنجاب کالج بارے فیک نیوز دینے والے ملزم کی رہائی پر مایوسی
لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ایڈوکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ کیا حکومت پنجاب نے اس حوالے سے کچھ کیا ؟ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ انسٹاگرام پر ایک پوسٹ اپلوڈ ہوئی کہ نجی کالج میں ایک طالبہ سے مبینہ زیادتی کا واقعہ ہوا ہے،علاقے کے اے ایس پی کالج پرنسپل سے ملے، سی سی ٹی وی چیک کیا، ہر بچہ کہہ رہا تھا کہ زیادتی ہوئی ہے مگر کسی کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے،دوسرے کیمپس کے بچے بھی اس کیمپس پہنچ گئے،ایک منظم طریقے سے یہ سب کچھ ہوا،صرف یہ ایک بچی ہسپتال نہیں آرہی تھی تو کسی نے کہا کہا کہ ہمیں زیادتی کا شکار بچی مل گئی ہے،صرف اس بنا پر کہ بچی کالج نہیں آ رہی اسے زیادتی کی افواہ سے جوڑ دیا گیا ہے، اگر آپ کہیں گے تو میں آپ کی اس بچی سے ملاقات کروا سکتا ہوں،ایک اور صاحب نے جو خود کو وکیل کہتے ہیں ان بچیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایک ویڈیو بنائی، اس وکیل کو مجسٹریٹ کی جانب سے مقدمے سے بری کر دیا گیا، مقدمے سے بری کرنے کا نیا رواج چل پڑا ہے،ہم جسے گرفتار کرتے ہیں وہ اگلے دن ہیرو بن جاتا ہے، ہم شاید اتوار کے دن تعین نہیں کرسکے کہ اتوار کو کیا ہونے جا رہا ہے، ہمارے حوالے سے کچھ ناکامیاں ضرور ہیں۔

اس وقت جو بچے سڑکوں پر ہیں کیا وہ اس اسٹیٹ آف مائنڈ میں ہیں کہ دوبارہ کالج آسکیں،عدالت
لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ یہ ایک منظم طریقے سے ہوا مگر جب یہ ہوا موقع پرستوں نے فائدہ اٹھایا، لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی میں ہراسانی کی کتنی شکایات ہیں؟ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ 14 اکتوبر کو ایک بچی نے ہراسانی کی درخواست دی،لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ اس شخص کے خلاف کتنی شکایات ہیں؟رجسٹرار لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی نے جواب دیا کہ اس شخص کے حوالے سے ایک ہی شکایت ہوئی ہے، ہم نے مذکورہ شخص کو معطل کر دیا ہے، ہماری ہراسمنٹ کمیٹی بہت عمدہ طریقے سے کام کر رہی ہے،لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے سوال کیا کہ اس شخص کے پاس طالبہ کا نمبر کیسے آیا؟رجسٹرار نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی یہ ہے کہ وہ نمبر مذکورہ شخص کا نہیں تھا،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ آپ یہ کیسے کہہ سکتی ہیں، کوئی ڈاکومنٹ دیں،رجسٹرار یونیورسٹی نے کہا کہ ہم اس حوالے سے رپورٹ جمع کروائیں گے،لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ آج بھی کوئی کہتا ہے کہ اس نے یہ واقعہ ہوتے دیکھا ہے تو اس عدالت میں پیش ہو، جو نقصان ہوا ہے کالج کی بلڈنگ کا اس کو کیا والدین پورا کریں گے، اگر کسی بات کا غصہ ہے تو سب سے پہلے اپنا گھر توڑیں،ایک فیک نیوز پر اگر ایسا ہوا تو انتہائی افسوس ناک ہے، بچوں کے مستقبل کا سوچیں، بچوں کا مستقبل خرابی کی طرف جارہا ہے، بچوں کی تعلیم کا بہت بڑا نقصان ہورہا ہے،ایک دن چھٹی ہو جائے تو تعلیمی شیڈول میں اس کو ریکور نہیں کیا جاسکتا،اس وقت جو بچے سڑکوں پر ہیں کیا وہ اس اسٹیٹ آف مائنڈ میں ہیں کہ دوبارہ کالج آسکیں،ایسے لگتا ہے کہ ایک ماہ تک بچے کالجز کا رخ نہیں کریں گے، کیا والدین دوبارہ بچوں کو کالجز بھیج پائیں گے؟ بچوں کے مستقبل کا سوچیں، فوری ایکشن لیں جہاں طالبات موجود ہیں وہاں مردوں کو موجودگی ممنوع کریں،والدین کا بھروسہ دوبارہ بحال کیجیے۔

ڈی جی ایف آئی اے پنجاب یونیورسٹی خودکشی، پنجاب کالج زیادتی اور لاہور کالج ہراسگی شکایت کیس کی تحقیقات کرینگے،عدالت
لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ یہ کیس بہت اہم ہے اس پر فل بنچ بنا رہے ہیں ،فل بنچ منگل سے کارروائی سماعت کریگا،سرکاری وکیل نے کہا کہ ہمیں پیر کا دن دے دیں تاکہ مکمل رپورٹ پیش کی جا سکے.عدالت نے ڈجی ایف آئی اے کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کی ہدایت کردی،ڈی جی ایف آئی اے اس معاملے کی تحقیقات کرینگے،عدالت نے کہا کہ یہ کالج انتظامیہ کا فیلئر ہے،لڑکی کا بیان لیا جائے ،آگر یہ علم ہوا کہ لڑکی کا بیان لینے کیلئےدباؤ ڈالا گیا تو پھر نتائج کیلئے تیار رہیں. ڈی جی ایف آئی اے پنجاب یونیورسٹی خودکشی پنجاب کالج زیادتی اور لاہور کالج ہراسگی شکایت کیس کی تحقیقات کرینگے۔یہ دیکھنا ہے کہ آخر یہ بندہ کون ہے کہاں سے آیا، لاہور ہائیکورٹ کا فل بنچ ان حالیہ واقعات اور سوشل میڈیا پر فیک نیوز پھیلنے کے حوالے سماعت کرے گا،منگل کے روز فل بنچ ان کیسز پر سماعت کرے گا، عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو اگلی سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

پنجاب کالج سوشل میڈیامہم،عمران ریاض،سمیع ابراہیم سمیت 36 افراد پر مقدمہ

راولپنڈی،طلبا کا احتجاج، توڑ پھوڑ،پولیس کی شیلنگ

مبینہ زیادتی ،طلبا کا احتجاج، آئی جی پنجاب کو عدالت نے کیا طلب

پنجاب کالج مبینہ زیادتی کیس،کالج انتظامیہ کی طلبا سے کلاسوں میں جانے کی اپیل

لاہور کے کالج میں طالبہ سے زیادتی ،مبینہ من گھڑت ویڈیو کے خلاف مقدمہ درج

لاہور میں طالبہ کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی: پنجاب حکومت کی ہائی پاور کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ

پنجاب کالج مبینہ زیادتی، پولیس واقعہ سے انکاری،طلبا کا آج پھر احتجاج

پنجاب کالج مبینہ زیادتی بارے من گھڑت افواہ پھیلانے والا گرفتار

Comments are closed.