ملٹری تنصیبات پر حملے کے کیس ملٹری کورٹ میں چلنے چاہئیں ،خواجہ آصف

sumit

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے تصدیق کی ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی اور ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف ٹرائل کا آغاز ابھی نہیں ہوا۔ انہوں نے زور دیا کہ ان افراد کے کیسز جو ملٹری تنصیبات پر حملے میں ملوث ہیں، ملٹری عدالتوں میں ہی چلائے جانے چاہئیں۔خواجہ محمد آصف نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ابھی تک فیض حمید کے خلاف ٹرائل کا آغاز نہیں ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے افراد کے کیسز کی نوعیت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ان کا فیصلہ ملٹری کورٹ میں ہی ہو، کیونکہ یہ معاملات ملکی سیکیورٹی سے جڑے ہوئے ہیں۔
وزیر دفاع نے اس دوران مزید کہا کہ ایسے کیسز کے لیے ایک فریم ورک بنانا ضروری ہے تاکہ یہ طے ہو سکے کہ کون سا معاملہ آئینی ہے اور اسے آئینی عدالتوں میں چلایا جانا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسے حملوں میں ملوث افراد کا ٹرائل ملٹری کورٹ کے ذریعے ہی ہونا چاہیے کیونکہ یہ براہ راست ملکی سلامتی سے متعلق ہیں۔فیض حمید کے ٹرائل کے حوالے سے وزیر دفاع کی تصدیق اس وقت سامنے آئی ہے جب ملک میں فوجی اور سول عدالتوں میں مقدمات چلائے جانے کے حوالے سے بحث جاری ہے۔ ملٹری تنصیبات پر ہونے والے حملوں کے بعد مختلف سطحوں پر یہ بحث کی جا رہی ہے کہ ایسے کیسز کا ٹرائل کس فورم پر کیا جائے۔ خواجہ آصف کے بیان نے اس بحث کو مزید تقویت دی ہے کہ اہم نوعیت کے کیسز ملٹری عدالت میں ہی چلائے جانے چاہئیں۔یاد رہے کہ فیض حمید کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے خلاف مختلف الزامات سامنے آئے تھے، جن میں سیاست میں مداخلت اور دیگر معاملات شامل ہیں۔

Comments are closed.