اسلام آباد ہائیکورٹ کا آج تین بجے عمران خان کو پیش کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائیکورٹ نےآج تین بجے عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا،
عدالت نے اس ضمن میں سیکیورٹی انتظامات کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے کہا کہ تین بجے عدالت خالی ہو گی یہاں لائیں اور ان کے وکلا سے میٹنگ کرائیں جو گزشتہ دو ہفتے سے نہیں کرا رہے،عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بانی پی ٹی آئی کی وکلا سے ویڈیو لنک پر ملاقات کرانے کا حکم دے دیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے حکم جاری کیا،جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ عدالتیں اتنی ہی بے بس ہیں اور انکے آرڈرز کاغذ کا ٹکڑا ہی رہ گئے ہیں؟ مجھے پتہ ہے آپ میرے آرڈر پر عمل نہیں کرینگے لیکن مجھے آرڈر کرنے دیں، کل آپکو احساس ہو گا کہ آپ کیا کر رہے تھے لیکن یہ عدالت تو درست آرڈر کرے،اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ پنجاب حکومت نے لا اینڈ آرڈر صورتحال پر ملاقاتوں پر پابندی لگائی ہے، جسٹس اعجاز اسحاق خان نے اسٹیٹ کونسل سے سوال کیا کہ وکلا کی ملاقاتوں پر بھی پابندی لگا دی گئی؟ جس نے یہ نوٹیفکیشن ایشو کیا اس نے بھی توہینِ عدالت کی ہے، حکومتِ پنجاب نے اگر وکلا کی ملاقات روکی تو توہینِ عدالت کی ہے، وزارتِ داخلہ رپورٹ جمع کرائے کہ کیا سیکیورٹی وجوہات تھیں،
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارتِ داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری کو ریکارڈ کے ہمراہ طلب کر لیا،اسلام آباد ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل آفس کو بھی عدالتی معاونت کیلئے نوٹس جاری کر دیا،جسٹس اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ مجھے پتہ آپ میرے حکم پر عملدر آمد نہیں کریں گے، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل خود بغیر کسی واقعے کے جیل سے ہائیکورٹ آ گئے ہیں، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اسی طرح بانی پی ٹی آئی کو بھی عدالت میں پیش کر سکتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کو آپ عدالت میں پیش کرینگے تو یہ عدالت عالیہ ہو گی،آپ سیکیورٹی کے انتظامات کریں اور بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں لائیں،اگر نہیں لا سکے تو کل آپ عدالت کو بتائیں گے کہ کیوں پیش نہیں کر سکے،
عمران خان کے ذاتی معالج سے معائنے کا معاملہ،جیل حکام سے وضاحت طلب
بیٹوں سے بات کروائی جائے،عمران خان کی عدالت میں درخواست دائر