ٹوکیو:جاپانی ڈش رامین کی بڑھتی ہوئی قیمتیں عام انتخابات میں ووٹروں کے لیے اولین مسئلہ بن گئی-
باغی ٹی وی :"روئٹرز” کے مطابق ٹوکیو میں ایک رامین شاپ چلانے والے شخص تیسائی ہیکیج اپنی دوکان کی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے گاہکوں کو متوجہ کرنے کے لیے نہیں، بلکہ ملک میں اشیاء خوردونوش اور ایندھن کی قیمتوں میں لگاتار اضافے کے باعث اس قیمت کو برقرار رکھنے کیلئے جو وہ جاپان کے قومی کھانے(رامین) کے لیے لیتا ہے-
ڈیڑھ سال قبل دارالحکومت کے مغرب میں اپنی دکان کھولنے کے بعد سے، 26 سالہ ہیکیج نے مینو کی قیمتوں میں تین بار اضافہ کیا ہے لیکن پھر بھی وہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کے ساتھ جدوجہد کر رہا ہے اس کا سب سے زیادہ 47% فروخت ہونے والا "Special Ramen” ہے، جو 1,250 ین ($8) میں فروخت ہو رہا ہے۔
ہیکیج نے کہا کہ ” روایتی طور پر رامین کی دکانیں سستی اور لذیذ چیز پیش کرتی تھیں، لیکن یہ عوام کے لیے اب سستا کھانا نہیں رہا,بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث اس سال رامین فروشوں کی ایک ریکارڈ تعداد دیوالیہ ہونے والی ہے جو کہ ملک کی معاشی صورتحال کو ظاہر کرتی ہے جو اتوار کو ہونے والے جاپان کے عام انتخابات میں ووٹروں کے لیے ایک اولین مسئلہ بن گئی ہے۔
سندھ اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں قرارداد منظور
وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا کی حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی، اور اپوزیشن جماعتوں نے کاروبار اور گھرانوں کے بڑھتے ہوئے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے مختلف اقدامات کا وعدہ کیا ہے بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی وہ کوششیں، دہائیوں کی بڑھتی ہوئی مہنگائی میں ، ایک ایسے الیکشن کا اشارہ دے سکتی ہیں جہاں رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ ایک ڈی پی جس نے جنگ کے بعد کے تقریباً تمام دور تک جاپان پر حکومت کی ہے اپنی پارلیمانی اکثریت کھو سکتی ہے۔
ہیکیج، نے کہا کہامید کرتے ہیں کہ موجودہ الیکشز کے فاتحین بڑھتے ہوئے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے سبسڈی متعارف کرانے پر غور کریں گے قیمتوں میں بار بار اضافے کے باوجود ان کے ایوارڈ یافتہ نوڈلز کی مانگ برقرار ہے، ان کی دکان کے سامنے دن رات لمبی قطاریں لگی رہتی ہیں۔