غزہ میں معصوم فلسطینیوں کو بلڈوزر سے کچلنے والے اسرائیلی فوجی نے اپنے سر میں گولی مار کر خودکشی کرلی، 40 سالہ ایلیران میزراہی کو 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد غزہ میں تعینات کیا گیا تھا ،ا اور اسے ڈی 9 بلڈوزر چلانے کا کام سونپا گیا، غزہ میں زخمی ہونے کے بعد اسے علاج کے لیے واپس بلالیا گیا تھا-
باغی ٹی وی : امریکی نشریاتی ادارے سی این این سےگفتگو کرتے ہوئے اہلخانہ نے بتایا کہ غزہ سے واپس آنے کے بعد اس کی شخصیت بالکل بدل گئی وہ جنگ کی ہولناکی کے صدمے میں چلا گیا اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (PTSD) کا شکار ہوگیا، اس سے پہلے کہ اسے دوبارہ واپس محاذ پر تعینات کیا جاتا اس نے اپنی جان ہی لے لی۔
اس کی ماں جینی میزراہی نے سی این این کو بتایا کہ وہ غزہ سے نکل گیا، لیکن غزہ اس سے نہیں نکلا اور اس کے بعد وہ صدمے کی وجہ سے مر گیا، جب وہ غزہ سے واپس آیا تو اکثر اپنے گھر والوں کو بتاتا تھا کہ اسے محسوس ہوتا ہے کہ اس میں سے "نظر نہ آنے والا خون” نکل رہا ہے، اس کی بہن نے اپنے بھائی کی موت کا ذمہ دار اسرائیلی فوج کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اس فوج کی وجہ سے اور اس جنگ کی وجہ سے میرا بھائی مرگیا، شاید وہ گولی یا راکٹ سے نہیں مرا، لیکن وہ ایک نظر نہ آنے والی گولی سے مر گیا،اس نے غزہ میں بہت سے لوگوں کو مرتے دیکھا اور شاید خود بھی اس نے بہت سے لوگوں کا قتل کیا ہوگا۔
پاکستان میں سب سے پہلے آصفہ بھٹو کو پولیو ویکسین پلائی گئی،بلاول بھٹو
مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی Ma’ale Adumim بستی میں رہنے والی جینی نے کہا، "وہ نہیں جانتے تھے کہ ان (فوجیوں) کے ساتھ کیسا سلوک کیا جائےفوجیوں نے کہا کہ جنگ بہت مختلف تھی انہوں نے ایسی چیزیں دیکھی جو اسرائیل میں کبھی نہیں دیکھی گئیں۔
اس کے اہل خانہ نے بتایا کہ جب میزراہی چھٹی پر تھا، وہ غصے، پسینے، بے خوابی اور سماجی انحطاط کا شکار تھا۔ اس نے اپنے گھر والوں کو بتایا کہ صرف وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جو اس کے ساتھ غزہ میں تھے کہ وہ کیا کر رہا ہے اس کی بہن، شیر نے سی این این کو بتایا، "وہ ہمیشہ کہتا تھا، کوئی نہیں سمجھے گا کہ میں نے کیا دیکھا ہے۔”
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ہزاروں فوجی جنگ سے متعلق پی ٹی ایس ڈی اور دیگر ذہنی امراض میں مبتلا ہیں تاہم فوج نے خودکشیاں کرنے والے فوجیوں کی تعداد کے بارے میں سرکاری اعداد و شمار فراہم نہیں کیے لڑائی سے واپس آنے والے ایک تہائی سے زیادہ اسرائیلی فوجی دماغی صحت کے مسائل سے دوچار ہوچکے ہیں۔
ملائیشیا: 27 سال سروس کے دوران ایک بھی چھٹی نہ کرنے والا 70 سالہ ملازم
اس کے فوجی دوست زکین نے بتایا کہ غزہ میں ہم نے بہت مشکل کام کیے جنہیں قبول کرنا بہت مشکل ہے، زندہ اور مردہ سینکڑوں فلسطینیوں کو اپنے بلڈوزروں سے کچلا، اتنا زیادہ خون خرابا اور لاشیں دیکھیں کہ اب گوشت کھانا ہی چھوڑ دیا کیونکہ گوشت دیکھ کر غزہ کے وہ مناظر اور فلسطینی شہدا کے جسد خاکی یاد آتے جنہیں اپنے بلڈوزر سے روندا تھا، راتوں کی نیند اڑ گئی اور دھماکوں کی آوازیں سونے نہیں دیتیں-
غزہ میں چار ماہ تک تعینات رہنے والے ایک اسرائیلی فوجی طبیب نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سی این این کو بتایا ہم میں سے بہت سے فوجی حکومت پر بھروسہ نہیں کرتے اور دوبارہ جنگ کے لیے بھیجے جانے سے بہت خوفزدہ ہیں، اسرائیلی فوجیوں نے سی این این کو بتایا کہ انہوں نے ایسی ہولناکیوں کا مشاہدہ کیا جسے باہر کی دنیا کبھی بھی صحیح معنوں میں نہیں سمجھ سکتی۔








