پی آئی اے کی نجکاری ،خیبرپختونخوا حکومت نے پی آئی اے کی فروخت کے لیے بولی کا حصہ بننے کی خواہش کا اظہار کر دیا
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے وزیر نجکاری عبدالعلیم خان کو خط لکھا گیا ہے جس میں پی آئی اے کی فروخت کے لئے بولی میں حصہ بننے کی خواہش کی گئی ہے،خیبر پختونخوا کے بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ نے پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایت پر، بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ نے وفاقی وزارت نجکاری کو ایک خط بھیجا ہے جس میں حکومت خیبر پختونخوا کی جانب سے پی آئی اے کی فروخت میں بولی لگانے کی خواہش کا ذکر کیا گیا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ پی آئی اے، پاکستان کی قومی ایئر لائن ہے،پی آئی اے قومی شناخت اور فخر کی علامت ہے۔ حکومت خیبر پختونخوا اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ پی آئی اے قومی کنٹرول میں رہے اور اسے کسی نجی یا غیر ملکی کمپنی کو منتقل نہ کیا جائے۔حکومت خیبر پختونخوا نے واضح کیا ہے کہ وہ موجودہ سب سے بڑی بولی، جو کہ 10 ارب روپے ہے، سے زیادہ بولی دینے کو تیار ہے،
بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے نائب چیئرمین حسن مسعود کنور نے کہا کہ ہم پی آئی اے کے حوالے سے اپنی تفصیلی پیشکش پیش کرنے کے لیے آپ کی ٹیم کے ساتھ فوری ملاقات کے خواہاں ہیں تاکہ اپنی حکمت عملی اور صلاحیتوں پر بات چیت کر سکیں۔حکومت خیبر پختونخوا کا یہ اقدام قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم ہے، اور اس کے ذریعے وہ پی آئی اے کے تاریخی ورثے کو محفوظ رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔حسن مسعود کنور نے مزید کہا کہ ہم اس اہم قومی معاملے میں شمولیت کے لیے تیار ہیں اور مثبت جواب کے منتظر ہیں۔
واضح رہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ ایک بار پھر التوا کا شکار ہو گیا ہے، جو کہ شہباز حکومت اور اس کے پالیسی سازوں کے لیے بڑا دھچکا ہے۔ واحد بولی لگانے والی کمپنی بلیو ورلڈ نے پی آئی اے کی قیمت صرف 10 ارب روپے لگائی، جو نجکاری کمیشن کی جانب سے کم سے کم قابل قبول 85 ارب روپوں کی مالیت سے 75 ارب روپے کم ہے۔پانچ دیگر منظور شدہ سرمایہ کاروں نے بولی میں حصہ ہی نہیں لیا۔ پی آئی اے کی تقسیم کے بعد، اس کے اثاثوں کی کل مالیت 165 ارب روپے ہے، جبکہ نجکاری کے لیے پیش کیے گئے 60 فیصد حصص کی مالیت 99 ارب روپے ہے۔ ایک سال سے زیادہ عرصے کے نجکاری کے عمل کا نتیجہ کچھ نہیں نکلا، جس نے مقامی سرمایہ کاروں کو بھی مایوس کیا، جو کہ غلط اعداد و شمار اور غلط بیانی کی وجہ سے نالاں رہے۔ایک سرمایہ کار کے مطابق، پی آئی اے کے بین الاقوامی روٹس کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال اور قرضوں کے حجم کے بارے میں ابہام کی وجہ سے وہ بولی لگانے سے دور رہے۔ انہوں نے بتایا کہ "یہاں تک کہ واحد بولی بھی غیر سنجیدہ تھی، جو پی آئی اے کے ایک جہاز کی قیمت کے لیے بھی ناکافی تھی۔امید کی جا رہی ہے کہ اس ناکام بولی کے بعد حکومت پاکستان کو پی آئی اے کی نجکاری کے عمل پر دوبارہ غور کرنا پڑے گا، کیونکہ اس ناکامی سے نہ صرف قومی ایئر لائن کی مالی حیثیت متاثر ہوئی ہے بلکہ یہ شہباز حکومت کی حکمت عملی پر بھی سوال اٹھاتی ہے۔
پی آئی اے کے کل 152ارب روپے کے اثاثہ جات ہیں، اثاثہ جات میں جہاز روٹس و دیگر اثاثے شامل ہیں ،پی آئی اےکی مجموعی رائلٹی 202 ارب روپے ہے،پی آئی اے نے مختلف مد میں 16 سے 17 ارب روپے وصول کرنا ہے،پی آئی اے کے ملازمین کی تعداد 7ہزار 100 ہے،
پی آئی اےکی نجکاری کیلئے 6کمپنیوں نے پری کوالیفائی کرلیا
پی آئی اے کا خسارہ 830 ارب روپے ہے، نجکاری ہی واحد راستہ ہے، علیم خان
پیشکشوں میں توسیع کا وقت ختم، نجکاری کمیشن پری کو آلیفیکیشن کریگا:عبدالعلیم خان
پی آئی اے سمیت24اداروں کی نجکاری، شفافیت کیلئے ٹی وی پر دکھائینگے:وفاقی وزیر عبد العلیم
پی آئی اے کی نجکاری کے حوالہ سے اہم پیشرف
پی آئی اے کسے اور کیوں بیچا جارہا،نجکاری پر بریفنگ دی جائے، خورشید شاہ
پی آئی اےکی نجکاری کیلئے 6کمپنیوں نے پری کوالیفائی کرلیا
اسٹیل مل کی نجکاری نہیں، چلائیں گے، شرجیل میمن