اسلام آباد: وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق، ملک میں مہنگائی کی سالانہ شرح 14.45 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، جو کہ ایک ہفتے کے دوران 0.10 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔ حالیہ ہفتے میں مختلف اشیا کی قیمتوں میں نمایاں تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں، جن میں سے 12 اشیا مہنگی، 12 کی قیمتیں کم اور 27 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ گزشتہ ہفتے انڈے کی قیمت فی درجن 10 روپے 47 پیسے بڑھ گئی، جبکہ لہسن کی قیمت فی کلو 17 روپے 56 پیسے مہنگی ہوئی۔ اس کے علاوہ، گھریلو استعمال کی ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں بھی 60 روپے 68 پیسے کا اضافہ ہوا۔ مہنگائی کی دیگر متاثرہ اشیا میں جلانے کی لکڑی، تازہ دودھ، دہی اور بیف شامل ہیں۔دوسری جانب، کچھ اشیا کی قیمتوں میں کمی بھی دیکھنے میں آئی۔ ٹماٹر کی قیمت فی کلو 16 روپے 43 پیسے سستی ہوئی، جبکہ چکن کی قیمت فی کلو 45 روپے 86 پیسے کم ہوئی۔ اس کے علاوہ، چینی، پیاز، گڑ، اور بیس کلو آٹے کا تھیلا بھی سستے ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔
جن 27 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں ان میں چاول، بریڈ، سگریٹس اور کوکنگ آئل شامل ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مہنگائی کی مجموعی صورت حال خطرناک حد تک پریشان کن نہیں ہے۔ آٹے سمیت متعدد ضروری اشیا کی قیمت میں کمی واقع ہوئی ہے، جس سے عوام کو کسی حد تک سکون کا سانس لینے کا موقع ملا ہے۔معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کی جانے والی اصلاحات اور اقدامات مہنگائی پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، لیکن مزید توجہ کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو بنیادی ضروریات کی اشیا کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ یہ صورتحال حکومت کے لیے چیلنج کا باعث بنی ہوئی ہے، اور اسے عوامی خدشات کو دور کرنے کے لیے مؤثر حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔

Shares: