امریکا نے مشرق وسطیٰ میں بی 52 طیارے اور بحری جنگی جہاز تعینات کر دیے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق، یہ تعیناتی مشرق وسطیٰ میں ملٹری ری ایڈجسٹمنٹ کا حصہ ہے۔مشرق وسطیٰ میں پہلے سے موجود طیارہ بردار جہاز اور تین جنگی جہاز رواں ماہ کے وسط تک واپس امریکا چلے جائیں گے۔پینٹاگون کے مطابق، اسرائیل کی دفاع اور حوثیوں کے حملوں سے اتحادیوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے یہ اقدامات کیے گئے ہیں۔
یہ اقدام اسرائیل کے دفاع اور ایران کو انتباہ کے طور پر کیا جائے گا۔ امریکی وزارت دفاع نے پینٹاگان سے جاری ایک بیان میں کہا کہ امریکی وزیر دفاع واضح طور پر مسلسل یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر ایران یا اس کے شراکت داروں یا اس کے زیر انتظام گروپوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خطے میں امریکی افراد یا مفادات کو نشانہ بنایا تو امریکا اپنے عوام کے دفاع کے لیے تمام مطلوبہ اقدامات کرے گا۔مذکورہ نئے ہتھیاروں میں بیلسٹک میزائل کے خلاف دفاعی وسائل، لڑاکا طیارے، B-52 بم بار طیارے اور دیگر نوعیت کے فوجی طیارے شامل ہیں۔
مشرق وسطیٰ میں امریکی طیاروں اور بحری جہازوں کی اس تعیناتی سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں اپنے اتحادیوں کی سلامتی کے لیے سنجیدہ ہے، لیکن اس کے اثرات خطے کی موجودہ صورت حال پر مزید تناؤ پیدا کر سکتے ہیں۔ جنگی طاقت کا مظاہرہ ایک طرف تو حفاظتی اقدام ہو سکتا ہے، مگر دوسری جانب یہ علاقائی تنازعات کو بھی بھڑکا سکتا ہے۔