پاکستانی وزارت خارجہ نے لندن میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کو ہراساں کرنے کے معاملے میں سخت احکامات جاری کیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، وزارت خارجہ نے برطانوی ہائی کمیشن کو اس معاملے میں قانونی کارروائی کے حوالے سے ہدایات فراہم کی ہیں، جس کا مقصد ہراسانی میں ملوث افراد کے خلاف سخت اقدامات اٹھانا ہے۔وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کی وزارت نے واضح کیا ہے کہ سابق چیف جسٹس اور ان کی اہلیہ کو ہراساں کرنے والے تمام عناصر کے خلاف بھرپور قانونی کارروائی کی جائے گی۔ وزارت خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوانے کے لیے قانونی راستہ اختیار کیا جائے گا۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب وزیر داخلہ سینیٹر محسن نقوی نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو ہدایت دی تھی کہ وہ ویڈیوز کی مدد سے حملہ آوروں کی شناخت کریں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ شناخت کے عمل کے مکمل ہونے کے بعد ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کیے جائیں گے، تاکہ ان عناصر کے خلاف سخت اقدامات کیے جا سکیں۔محسن نقوی نے مزید کہا کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملہ ہوا، اور اس واقعے پر حکومت خاموش نہیں بیٹھ سکتی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر قاضی فائز عیسیٰ کو دھمکیوں کا سامنا تھا تو سیکیورٹی فراہم کیوں نہیں کی گئی تھی۔
یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حکومت ہراسانی کے واقعات کی روک تھام کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے کے لیے پختہ عزم رکھتی ہے اور متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے تیار ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی ایک اہم پیغام ہے کہ ہراسانی کے کسی بھی واقعے کیخلاف سختی سے کارروائی کی جائے گی۔ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان میں عدلیہ اور قانونی اداروں کی خود مختاری اور تحفظ کے حوالے سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ حکومت کی یہ کوششیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ وہ شہریوں کی حفاظت اور حقوق کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے۔

Shares: