بھارت میں حالیہ واقعات نے پاکستان کے حکام اور قانون سازوں کے لیے ایک اہم سبق فراہم کیا ہے۔ بھارت کے وزیر داخلہ، امیت شاہ، کی کردار کشی کرنے والی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پھیل گئی، جس پر بھارتی وزارت داخلہ نے فوری کارروائی کی۔ وزارت نے ایف آئی آر درج کراتے ہوئے معاملہ عدالت میں پیش کیا، جس نے اسے قومی سلامتی کا معاملہ قرار دیتے ہوئے ٹویٹر انتظامیہ کو خط لکھا اور مشکوک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کیں۔بھارتی حکومت نے اس واقعے کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ واضح کیا کہ کسی بھی ریاست کے لیے اس کے حکومتی اور ریاستی اہلکاروں کا تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ اس سے قبل بھی بھارت میں کئی بار حکومت نے پروپگینڈا اکاؤنٹس کے خلاف کارروائیاں کی ہیں، جس کے تحت اہم سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے معلومات طلب کی گئی ہیں۔
پاکستانی حالات میں، جہاں ڈس انفارمیشن اور پروپگینڈا کی مشقیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں، بھارت کے اقدامات کو دیکھنا اہم ہے۔ پاکستانی ریاستی اہلکاروں اور دفاعی اداروں کی کردار کشی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ قومی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ یہ صورتحال اس وقت مزید تشویش ناک ہو جاتی ہے جب دیکھا جائے کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی جھوٹی معلومات ریاست کے نظام اور اس کی طاقتور اداروں کی ساکھ کو متاثر کر سکتی ہیں۔پاکستان کی عدالتوں میں بھی ایسے متعدد کیسز زیر التوا ہیں، جہاں سوشل میڈیا کے ذریعے کردار کشی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اگرچہ ٹویٹر کا دفتر پاکستان میں موجود نہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا پاکستانی عدالتیں امریکہ میں ٹویٹر انتظامیہ کو خط لکھ کر تحریک انصاف کے پروپگینڈا سیل سے جڑے بے نامی اکاؤنٹس جیسے انکائڈو اور بابا کوڈا کی تفصیلات طلب نہیں کر سکتی؟
اگر بھارت، جو ٹویٹر کے حوالے سے معلومات طلب کرنے میں کامیاب رہا ہے، تو پاکستان کو بھی اسی طرح کی درخواستیں کرنے کا حق حاصل ہے۔ اس معاملے میں حکومت کو فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ریاستی اہلکاروں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے اور سوشل میڈیا پر چلنے والی جھوٹی معلومات کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔پاکستانی حکومت اور عدالتوں کو چاہیے کہ وہ بھارت کے تجربات سے سبق سیکھتے ہوئے ایسے اقدامات کریں جو نہ صرف ریاست کی ساکھ کو بچائیں، بلکہ عوام کے اعتماد کو بھی بحال رکھیں۔ یہ وقت ہے کہ پاکستان سوشل میڈیا کے خلاف ایک جامع حکمت عملی اپنائے، جو کہ قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے بنائی جائے۔

پاکستان کو بھارت کے تجربات سے سبق سیکھنے کی ضرورت
Shares: